• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 150397

    عنوان: کیا اللہ تعالی کو اللہ میاں بول سکتے ہیں؟

    سوال: لفظ اللہ میاں کہاں سے آیا؟ اور کیا اللہ تعالی کو اللہ میاں بول سکتے ہیں؟ مفتیان کرام ذرا اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 150397

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 768-726/B=7/1438
    اگر آپ پہلے اردو پڑھتے، اس کے محاورات سے واقفیت حاصل کرتے، اس کے بعد یہ سوال کرتے تو آپ کے سمجھنے میں سہولت ہوتی۔ آپ کو آپ کے جاہل مولویوں نے جو کچھ پڑھادیا، وہی آپ طوطے کی طرح رٹتے چلے آرہے ہیں یعنی یہ کہ میاں کے معنی شوہر کے آتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کی بیوی بھی ہوگی۔ لہٰذا اللہ میاں کہہ کر اللہ کو بیوی والا بنادیا۔ لاحول ولا قوة الا باللہ!
    میاں صرف شوہر کو ہی نہیں کہتے ہیں بلکہ اس کے بہت سے معنی آتے ہیں: آقا، خداوند، مالک، سرکار، حضور، حاکم، جناب عالی، استاذ، معلم، کلمہٴ محبت ہے، میاں آدمی: نیک اور شریف آدمی کو کہتے ہیں۔ میاں بھائی: بڑے بھائی کو کہتے ہیں، میاں جی: استاذ، معلم پڑھانے والے کو کہتے ہیں، علی میاں، خالد میاں، ذاکر میاں۔ میاں صاحب: جناب عالی، حضرت سلام، قبلہ وکعبہ وغیرہ کے معنی میں بولا جاتا ہے۔
    اتنے معنوں میں مستعمل ہونے والے لفظ کوآپ کون ہوتے ہیں صرف شوہر کا معنی پہنانے کے لیے۔ آپ خداوند، مالک، سرکار اور حاکم کے معنی کیوں مراد نہیں لیتے جو اللہ کی شایانِ شان ہے۔ اللہ میاں بولتے وقت کوئی بھی شوہر کے معنی میں نہیں بولتا، نہ ہی کوئی اللہ کو بیوی والا سمجھتا ہے۔ اس کو اپنا آقا، مولیٰ، حاکم ہی سمجھ کر بولتا ہے۔ آپ اپنی جہالت کی بات کیوں دوسروں پر تھوپتے ہیں۔ آپ اردو ، اردو کے لغات کا مطالعہ کریں۔ اردو کے محاورات کو سمجھیں پھر بآسانی آپ کی سمجھ میں آجائے گا کہ صرف آپ کے جاہل ملاوٴں نے آپ لوگوں کا ذہن خراب کررکھا ہے، اپنے ملاوٴں سے ہٹ کر آپ غور فرمائیں تو آپ کی سمجھ میں بات آجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند