عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 150362
جواب نمبر: 150362
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 242-1058/SN=9/1438
(الف) ”نور مجسم“ یہ ایک مجازی تعبیر ہے، مراد ایسی شخصیت جس کے علم و فیض سے خلق خدا کی بڑی تعداد نے فائدہ اٹھایا جیسا کہ نور اور روشنی سے عمومی طور پر فائدہ اٹھایا جاتا ہے، اس میں شرک کی کوئی بات نہیں ہے، بریلویوں کی طرف سے یہ ایک بلا وجہ کا اعتراض ہے۔
(ب) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے شعر کا مطلب بیان کرتے ہوئے یہ کہنا کہ مولوی محمد قاسم نے اقرار کیا ہے کہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر محض بشریت کا حجاب تھا حقیقتاً نور تھے یہ تو جیہ القول بمالایرضی بہ قائلہ کے قبیل سے ہے، اس شعر میں کہاں یہ ہے کہ آپ علیہ الصلاة والسلام حقیقاً نور تھے؟ حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کے قول کا مقصد یہ ہے کہ آپ علیہ السلام کے بشر ہونے نیز عام لوگوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے لوگوں سے آپ کے ”کمالات اور خوبیوں“ کا ادراک نہیں ہوسکا، آپ علیہ الصلاة والسلام کے حقیقی کمالات وخوبیوں کو تو پورے طور پر اللہ تبارک وتعالی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند