• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 149678

    عنوان: اللہ تعالیٰ کی کبریائی

    سوال: الحمد للہ، میں تبلیغی جماعت سے جڑا ہوا ہوں ، فقہ کی ابتدائی کتب کا طالب علم ہوں، اللہ تعالیٰ استقامت نصیب فرمائیں۔ 2 باتوں کے بارے پوچھنا ہے ۔ جو کہ تبلیغ ہی کے بیانات میں سنیں۔ دل کو نہ لگیں تو تحقیق پہ مجبور ہوا۔ 1۔ اللہ کو ساتھ لے کر چلو۔ کیا ایسا کہنا صحیح ہے ؟ اگر اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی مدد ہے ، تو اللہ تعالیٰ کی مدد بھی ایسا اختیاری تو نہیں؟ 2۔ جنگ بدر کے واقعے میں ہم سنتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ واسلم دُعا کیلئے ہاتھ اُٹھاتے ہیں، گریہ و زاری کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے 1000 فرشتے کا اعلان ہوتا ہے ، اللہ کے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ واسلم پھر بھی دُعا میں مصروف ہوتے ہیں، تو 3000 ہزار پھر 5000 فرشتو کا نوید سنا تا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ واسلم پھر بھی دُعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (میں خود آ یا یا آرہا ہوں# کیا ایسا کہنا صحیح ہے ۔ ٰاُمید ہے ۔ اگر مجھ سے لکھنے میں یا مطلب میں بے ادبی ہوئی ہے ۔ تو آپ جناب بھی معاف فرمائیں اور اللہ تعالی سے بھی دُعا فرمائیں گے کہ مجھے معاف کریں۔ جناب کے جواب کا انتظار رہے گا۔

    جواب نمبر: 149678

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 765-703/B=7/1438

    (۱) اس طرح کا جملہ بولنا کہ اللہ کو ساتھ لے کر چلو یہ مناسب نہیں، اگر یہ تاویل کی جائے کہ اللہ کے دین کو ساتھ رے کر چلو تو یہ جملہ بولنا صحیح ہوسکتا ہے۔

    (۲) جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی اور فرشتوں کی آمد تفصیل کے ساتھ آپ نے لکھی ہے ہماری نظر سے نہیں گذری۔ یہ بات بالکل بے سند اور بے اصل ہے۔ یہ قابل التفات نہیں ہے، صحیح صورت حال دیکھنی ہو تو سیرةالمصطفی مولانا ادریس صاحب کاندھلوی کی ملاحظہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند