• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 149234

    عنوان: پانچ وقت کی نمازوں میں کون کون سی سورتیں پڑھنی چاہئیں؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ؛ 1] پانچ وقت کی نمازوں میں کون کون سی سورتیں پڑھنی (چاہیے (فرض اور سنت دونوں )میں اور حضور اکرم صل اللہ علیہ السلام کا کیا معمول تھا؟ 2] کیا کھانا کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے اور کھانا کھانے کے ایک گھنٹہ باد پانی پینا سنت ہے ؟ 3 )بیت الخلاء سے نکلنے کی دعا کب پڑھی جائے گی اندر یا نکلنے کے بعد؟

    جواب نمبر: 149234

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 734-1411/H=1/1439

    (۱) فجر وظہر کے فرضوں میں طوال مفصل (سورہٴ حجرات سے سورہٴ بروج تک) اور عصر وعشاء میں سورہٴ بروج کے بعد سے سورہٴ لم یکن تک اور مغرب میں سورہٴ زلزال سے اخیر تک کی سورتوں میں سے کسی سورت کی قراء ت ہررکعت میں کی جائے، سورہٴ بروج سے لم یکن تک کو اوساطِ مفصل اور زلزال سے اخیر تک کو قصارِ مفصل کہا جاتا ہے۔ فرضوں کی پہلی دو رکعت میں بعد سورہٴ فاتحہ ترتیب کا لحاظ رکھ کر ہررکعت میں ایک سورت کا پڑھنا مسنون ہے، ہکذا فی الفصل الرابع فی القراء ة من الفتاوی الہندیة: ۱/۷۷، اور یہی معمول قراء ت میں حضرت نبئ اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا حدیث شریف سے ثابت ہوتا ہے جیسا کہ مسند احمد ابن حنبل: ۲/۳۰۰رقم: ۷۹۷۸میں عن سلیمان ابن یسار عن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ أنہ قال: ما صلیت وراء أحد بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أشبہ صلاة برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من فلان قال سلیمان کا ن یطیل الرکعتین الأولیین من الظہر ویخفف الاخریین ویخفف العصر ویقرأ في المغرب بقصار المفصل ویقرأ في العشاء بوسط المفصل ویقرأ في الصبح بطول المفصل (مسند احمد) وتر کی پہلی رکعت میں سورہٴ اعلیٰ دوسری میں کافرون اور تیسری میں قل ہو ا للہ احد اور سنت فجر کی پہلی اور دوسری رکعت میں کافرون اور قل ہو اللہ احد بھی منقول ہے، بقیہ سنن ونوافل میں ترتیب ملحوظ رکھ کر جہاں سے چاہیں قراء ت کر لی جائے۔

    (۲) اس طرح پانی پینے کا سنت ہونا ثابت نہیں۔

    (۳) اندر نہ پڑھے بلکہ جب بیت الخلاء سے باہر قدم نکالے تب پڑھے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند