• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 148161

    عنوان: تعویذ کس حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال: تعویذ کس حدیث سے ثابت ہے؟ حوالہ کے ساتھ کوئی حدیث بتادیں ،کیونکہ میں نے صحیح بخاری میں بے شمار حدیثیں دیکھیں ہیں جو تعویذ کے خلاف ہیں۔

    جواب نمبر: 148161

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 447-410/Sn=5/1438

    مسلم شریف میں ہے: عن عوف بن مالک، قال: کنا نرقی فی الجاہلیة، فقلنا: یا رسول اللہ، کیف تری فی ذلک؟ فقال: اعرضوا علي رقاکم لا بأس بالرقي ما لم یکن شرک․ (مسلم، رقم: ۲۲، باب لا باس بالرقي ما لم یکن فیہ شرک) وقد أخرج أبوداد عن عمرو بن شعیب، عن أبیہ، عن جدہ، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یعلّمہم من الفزع کلمات: أعوذ بکلمات اللہ التامة، من غضبہ وشر عبادہ، ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون وکان عبد اللہ بن عمر یعلمہن من عَقَل من بنیہ، ومن لم یعقل کتبہ فأعلقہ علیہ․ (أبو داود، رقم: ۲۸۹۳، باب کیف الرقي) مذکورہ بالا دونوں احادیث نیز صحابیٴ رسول کا عمل اسی طرح دیگر بہت سی روایات کی روشنی میں حکم شرعی یہ ہے کہ اگر ”تعویذ“ مباح ومسنون ادعیہ، اسمائے الٰہی، آیاتِ قرآنیہ پر مشتمل ہو نیز لغتِ مفہومہ میں لکھی ہوئی ہو اور اسے موٴثر بالذات نہ سمجھی جائے تو تعویذ استعمال کرنا اور گلے وغیرہ میں باندھنا لٹکانا بلاشبہ جائز ہے، جن حدیثوں سے عدم جواز معلوم ہوتا ہے اس سے مراد ایسی تعویذ ہے جو کفر وشرک پر مشتمل ہو یا موٴثر بالذات سمجھ کر استعمال کیا جائے اور جو ایسا نہ ہو اس کا استعمال بلاشبہ جائز ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا مسلم شریف کی روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول ”لا باس بالرقي ما لم یکن فیہ شرک“ سے واضح کردیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند