• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 11441

    عنوان:

    جناب برائے مہربانی میرے چند سوالوں کا جواب قرآن او رسنت کی روشنی میں دیں۔ (۱)ہمیں دعاؤں میں وسیلہ کیسے لینا چاہیے، کیا کسی مخلوق کی ذات کا وسیلہ لے سکتے ہیں اگر ہاں تو کیوں اوراگر نہیں تو کیوں؟ (۲)موجودہ حالت میں بہت سارے فرقے ہیں اور سب ہی اپنی بات کو دلیل کے ساتھ ثابت کردیتے ہیں، ایسے میں ایک عام مسلمان کو کس پر اعتماد کرنا چاہیے اور کیوں؟ (۳)بریلوی لوگ کہتے ہیں کہ دیوبندی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے جیسا بشر کہتے ہیں اور اولیاء اللہ کو برا بھلا کہتے ہیں اس لیے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوگی اور میں اب تک بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھتا آیا ہوں۔کیا میری نماز ہوئی ،اور آگے سے کیا کروں؟

    سوال:

    جناب برائے مہربانی میرے چند سوالوں کا جواب قرآن او رسنت کی روشنی میں دیں۔ (۱)ہمیں دعاؤں میں وسیلہ کیسے لینا چاہیے، کیا کسی مخلوق کی ذات کا وسیلہ لے سکتے ہیں اگر ہاں تو کیوں اوراگر نہیں تو کیوں؟ (۲)موجودہ حالت میں بہت سارے فرقے ہیں اور سب ہی اپنی بات کو دلیل کے ساتھ ثابت کردیتے ہیں، ایسے میں ایک عام مسلمان کو کس پر اعتماد کرنا چاہیے اور کیوں؟ (۳)بریلوی لوگ کہتے ہیں کہ دیوبندی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے جیسا بشر کہتے ہیں اور اولیاء اللہ کو برا بھلا کہتے ہیں اس لیے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوگی اور میں اب تک بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھتا آیا ہوں۔کیا میری نماز ہوئی ،اور آگے سے کیا کروں؟

    جواب نمبر: 11441

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 793=101k

     

    انبیاء اور بزرگان دین جن کی بزرگی (ولایت) پر دلیل قائم ہے ان کے توسل سے دعا مانگنا جائز ہے: وعن عثمان بن حنیف أن رجلاً ضریر البصر أتی النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال أدع اللہ أن یعافیني قال إن شئت دعوت وإن شئت صبرت فہو خیر لک قال فادعہ قال فأمرہ أن یتوضأ فأحسن وضوء ہ ویدعوا بھذا الدعاء اللہم أني أسئلک وأتوجہ إلیک بنبیک محمد (جامع الترمذي: ج۲ ص۱۱۸، أبواب الدعوات)

    وقال العلامة الآلوسي صاحی روح المعاني: إن التوسل بجاہ غیر النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا بأس بہ أیضًا إن کان المتوسل بجاہہ مما علم أن لہ جاہا عند اللہ تعالی کالمقطوع بصلاحہ وولایتہ (روح المعاني :۶ / ۲۸، دارالإحیاء التراث)

    (۲) جو جماعت قرآن وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ اور صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نقش قدم پر ہو وہ جماعت حق ہے، الحمد للہ مسلک علمائے دیوبند ان تینوں کے عین مطابق ہے، اگر آپ غیرجانب دارانہ طور پر جائزہ لیں گے تو ان شاء اللہ یہ حقیقت آپ کے سامنے عیاں ہوجائے گی۔ علمائے دیوبند کے عقائد کی جانکاری کے لیے المہند علی المفند کا مطالعہ کیجیے جس میں عرب ممالک کے علمائے کرام کی تصدیقات ثبت ہیں۔

    (۳) حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اللہ تعالیٰ نے بشر بنایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بشریت کے اعلان کا حکم فرمایا: قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَيَّ تو پھر بشریت کو نہ ماننا خدائے قہار کا مقابلہ کرنا ہے۔ البتہ حضور کے بشر ہونے کے باوجود اللہ پاک نے آپ کو بہت ساری خصوصیات کے ساتھ نوازا، اپنا حبیب وخلیل بنایا، تمام پیغمبروں کا سید بنایا ،قرآن کریم آپ پر نازل فرمایا، ہرقسم کے گناہوں سے آپ کو معصوم رکھا، آپ کے صحابہ اور اہل بیت کو وہ درجہ دیا کہ پیغمبر کے بعد کسی کو نہیں ملا ،اپنی رضااور نجات کو آپ کی اتباع میں منحصر کردیا۔

    اولیائے کرام کے بارے میں ہمارا وہی اعتقاد ہے جو قرآن کریم میں ہے: اَلاَ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰہِ لاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ اگر آپ کے آس پاس مسجد میں کوئی غیربدعتی امام ہوں تو آپ ان کی اقتداء میں نماز پڑھیں اور اگر نہیں ہیں اور بریلوی امام صاحب صحیح العقیدہ ہوں تو پھر ان کی اقتداء میں نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند