• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 10137

    عنوان:

    آپ امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے عقائد کیوں نہیں مانتے؟ 

    سوال:

    فتوی نمبر 9583 میں آپ امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے عقائدکیوں نہیں مانتے؟ معاذ اللہ کیا امام صاحب کے عقائد غلط تھے؟ آپ ہی نے فتوی نمبر 4413میں فرمایا کہ جو عقائد اور مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کی اقتداء نہیں رکھتے وہ بدعتی،گمراہ اور مرجیہ فرقے ہیں۔ آپ کا فتوی آپ پر لگ جاتا ہے، اس لیے کہ آپ بھی عقائد میں امام صاحب کے نہیں لیتے۔ بنیادعقائد ہوتے ہیں اور آپ بنیاد ہی میں حنفی نہیں، تقلید کامل آپ ہی نہیں کرتے۔ پہلے آپ لوگ امام صاحب کی عقائد میں کامل تقلیدکریں ، مسائل فروعی ہوں یا اور کوئی۔ آپ کوتو اختیار ہے عقائد ماتریدی، مسائل حنفی،طریقہ قادری، سلسلہ سہروردی (المہند) وغیرہ۔مگر آپ مسلمانوں کو امام شافعی(رح)، مالک(رح)، حنبلی(رح) یا اور کوئی امام فقیہ یا محدث جو قرآن اورحدیث کے قریب ہیں کسی مسئلہ میں تو آپ نہیں لینے دیتے اورنہ ہی تحقیق کرنے دیتے ہیں۔ اور آپ کی پسند کے جو عقائد ہیں وہ لیتے ہیں۔ امید کہ آپ بغیر تشدد کے جواب دیں گے۔

    جواب نمبر: 10137

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 188=158/ ل

     

    آپ نے یہ کہاں سے نکالا کہ ہم عقائد میں امام اعظم رحمہ اللہ کی تقلید نہیں کرتے، امام ابومنصور ماتریدی اور امام ابوالحسن اشعری کے عقائد امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے عقائد سے مختلف نہیں تھے۔ اکثر احناف کلامی مسائل میں شیخ ابومنصور ماتریدی رحمہ اللہ کی تقلید اس وجہ سے کرتے ہیں کہ وہ خود حنفی تھے اور انھوں نے امام اعظم رحمہ اللہ کے مسلک کو سامنے رکھتے ہوئے کلامی مسائل کی تشریح کی ہے، ان کی تقلید سے امام اعظم رحمہ اللہ کی عدم تقلید ثابت نہیں ہوتی، اور کچھ احناف جو شیخ ابوالحسن اشعری کی تقلید کرتے ہیں وہ اس وجہ سے ہے کہ اشاعرہ اور ماتریدیہ کے درمیان جن مسائل میں اختلاف ہے وہ سب فروعی (غیراہم مسائل) ہیں، بنیادی کسی مسئلہ میں اختلاف نہیں ہے۔ نیز آپ نے جو دوسرے فتویٰ (منسلکہ استفتاء ہذا) سے یہ نکالا ہے کہ جو عقائد ومسائل میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید نہیں کرتے وہ بدعتی، گمراہ اور مرجئہ ہیں، اس کا کہیں فتویٰ میں ذکر نہیں ہے، کیونکہ امام اعظم رحمہ اللہ کے علاوہ بھی عقائد ومسائل میں اہل سنت والجماعت کے حضرات ہیں ان کو (نعوذ باللہ) بدعتی، مرجئہ اور گمراہ کیسے کہا جاسکتا ہے۔ اسی طرح آپ نے جو یہ الزام لگایا ہے کہ ہم عقائد ومسائل میں قرآن وحدیث کو چھوڑکر خواہشات کی اتباع کرتے ہیں، یہ بھی بے اصل ہے۔ آپ کو اگر کسی مسئلہ میں شبہ ہو یا احناف کے مسائل کے مقابل کوئی مسئلہ راجح معلوم ہوتا ہو تو آپ اشکال لکھ کر معلوم کرسکتے ہیں، بغیر کسی دلیل کے کسی پر الزام لگانا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند