• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 8449

    عنوان:

    حضرت مجھے بتائیں کہ شریعت میں لائف انشورنس کارپوریشن آفیسر کی نوکری کو کیسا ماناگیا ہے؟ (۲) اور اگر کسی نے رشوت دے کر نوکری پائی ہے تو کیااس کی زندگی بھر کی کمائی حرام ہے؟ رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    حضرت مجھے بتائیں کہ شریعت میں لائف انشورنس کارپوریشن آفیسر کی نوکری کو کیسا ماناگیا ہے؟ (۲) اور اگر کسی نے رشوت دے کر نوکری پائی ہے تو کیااس کی زندگی بھر کی کمائی حرام ہے؟ رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 8449

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1850=1762/د

     

    (۱) لائف انشورنس کا کار وبار اگر صرف انشورنس کا ہے تو انشورنس سود وقمار پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے اس کی نوکری ناجائز ہے، اگر کوئی شخص نوکری کررہا ہے تو اسے ملازمت چھوڑنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے، بلکہ دوسرا کوئی ذریعہ معاش حاصل کرنے کی سعی بلیغ کرنا چاہیے، دوسرا ذریعہ مل جانے پر اُسے ترک کردے۔

    (۲) رشوت دینا حرام ہے، لیکن اپنا حق حاصل کرنے کے لیے اگر بدون رشوت دیئے کام نہ چلے، دینے کی گنجائش ہے۔ اور رشوت دے کر بلا استحقاق ملازمت حاصل کرنے کی صورت میں رشوت دینا بھی ناجائز ہوگا۔پہلی صورت میں اگر آدمی میں ملازمت کی اہلیت ہے اور یہ شخص صحیح طور پر ذمہ داری کو پورا کررہا ہے تو کمائی پر ناجائز کا حکم لاگو نہ ہوگا، بلکہ کمائی حلال ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند