• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 8100

    عنوان:

    میرے والدصاحب بینک میں نوکری کرتے تھے۔ 1998 میں ان کی وفات ہوگئی۔ ان کے آفس سے کچھ روپیہ دیا گیا تھا ان کو ملا کر میری والدہ نے پرانا گھر بیچ کر نیا گھر خرید لیا۔ جس کے کرایہ سے اور میرے ماموں چار ہزار روپیہ دیتے ہیں ان سے گزارہ ہو رہا ہے۔ 1998میں میرا بھائی ساتویں کا طالب علم تھا مگر اب انجینئرنگ کے آخری سال میں ہے۔ میں اب شادی شدہ ہوں۔ بینک کی کمائی حرام ہے تو اب کیا راستہ ہے کہ وہ اپنی جائیداد اور روپیوں کو حلال کریں، کیوں کہ آمدنی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے؟

    سوال:

    میرے والدصاحب بینک میں نوکری کرتے تھے۔ 1998 میں ان کی وفات ہوگئی۔ ان کے آفس سے کچھ روپیہ دیا گیا تھا ان کو ملا کر میری والدہ نے پرانا گھر بیچ کر نیا گھر خرید لیا۔ جس کے کرایہ سے اور میرے ماموں چار ہزار روپیہ دیتے ہیں ان سے گزارہ ہو رہا ہے۔ 1998میں میرا بھائی ساتویں کا طالب علم تھا مگر اب انجینئرنگ کے آخری سال میں ہے۔ میں اب شادی شدہ ہوں۔ بینک کی کمائی حرام ہے تو اب کیا راستہ ہے کہ وہ اپنی جائیداد اور روپیوں کو حلال کریں، کیوں کہ آمدنی کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 8100

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1860/ب= 277/تب

     

    والد صاحب کی وفات کے بعد آفس سے ملا ہوا جس قدر پیسہ مکان کی خریداری میں لگایا ہے، تھوڑا تھوڑا کرکے اسے غریبوں کو صدقہ کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند