معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 7486
بینک کی نوکری کے بارے میں تو سب کو معلوم ہے پر ریٹائر مینٹ لینے پر یا ریٹائرمینٹ کے بعد بینک کی طرف سے گولڈن ہینڈ شیک ملتاہے یعنی کئی لاکھ روپئے پاکستان میں۔ تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا یہ بھی حرام ہی ہے؟ اگر ان پیسوں کو کسی کام میں لگایا جائے تو کیساہے اور اس کے ذریعہ سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے یا حرام؟
بینک کی نوکری کے بارے میں تو سب کو معلوم ہے پر ریٹائر مینٹ لینے پر یا ریٹائرمینٹ کے بعد بینک کی طرف سے گولڈن ہینڈ شیک ملتاہے یعنی کئی لاکھ روپئے پاکستان میں۔ تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا یہ بھی حرام ہی ہے؟ اگر ان پیسوں کو کسی کام میں لگایا جائے تو کیساہے اور اس کے ذریعہ سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے یا حرام؟
جواب نمبر: 7486
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1156=999/ل
بینک کی طرف سے ملنے والا گولڈن ہینڈ شیک چونکہ سود سے دیا جاتا ہے، اس لیے وہ بھی حرام ہے، ان پیسوں کو کسی کام میں لگانا درست نہیں، البتہ اگر کسی نے اس سے نفع کمایا تو یہ نفع حلال ہوگا۔
نوٹ: اگر بینک سود کے علاوہ رقم سے وہ انعام دیتا ہے تو اس کو لکھ کر معلوم کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند