• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 7070

    عنوان:

    ابھی رمضان المبارک آرہا ہے، میں نوکری سے واپسی پر عصر کی نماز مسجد میں ادا کرتا ہوں۔یہاں امریکہ میں زیادہ تر مسجدوں میں افطاری کا انتظام ہوتا ہے اور کوئی بھی آدمی کھانے اور افطار کی ایک دن کی ذمہ داری لے لیتا ہے اور کھانا اس کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس کا نام مسجد کے ذمہ دار لکھ لیتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کھاناکھلانے والے کی آمدنی کا کچھ زیادہ پتہ نہیں ہوتا ہے۔ہماریکچھ بھائی گیس اسٹیشن کا کاروبارکرتے ہیں جہاں بیئر، شراب اور لاٹری وغیرہ بھی بکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اور بھی کچھ کاروبار ایسے ہیں کہ آمدنی کا شک ہوتا ہے۔ میں روزانہ پانچ ڈالر یا ایک آدمی کا جتنا کھانے پرخرچہ آتا ہے مسجد کے عطیہ بکس میں ڈال دیتا ہوں۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ کیوں کہ اگر میں نماز پڑھ کر گھر چلا جاؤں تو گھر سے مغرب ، عشاء اورتراویح کے لیے آنے جانے میں بہت وقت لگتا ہے۔ اس لیے میں عصر کی افطاری اور کھانے کے بعد عشاء اور تراویح پڑھ کر گھر جاتا ہوں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اس کے علاوہ گھر کی عورتیں بھی سب عصر میں مسجد آجاتی ہیں اور افطاری اور کھانے اور تراویح وغیرہ کے بعد گھر جاتی ہیں۔ برائے مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    ابھی رمضان المبارک آرہا ہے، میں نوکری سے واپسی پر عصر کی نماز مسجد میں ادا کرتا ہوں۔یہاں امریکہ میں زیادہ تر مسجدوں میں افطاری کا انتظام ہوتا ہے اور کوئی بھی آدمی کھانے اور افطار کی ایک دن کی ذمہ داری لے لیتا ہے اور کھانا اس کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس کا نام مسجد کے ذمہ دار لکھ لیتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کھاناکھلانے والے کی آمدنی کا کچھ زیادہ پتہ نہیں ہوتا ہے۔ہماریکچھ بھائی گیس اسٹیشن کا کاروبارکرتے ہیں جہاں بیئر، شراب اور لاٹری وغیرہ بھی بکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اور بھی کچھ کاروبار ایسے ہیں کہ آمدنی کا شک ہوتا ہے۔ میں روزانہ پانچ ڈالر یا ایک آدمی کا جتنا کھانے پرخرچہ آتا ہے مسجد کے عطیہ بکس میں ڈال دیتا ہوں۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ کیوں کہ اگر میں نماز پڑھ کر گھر چلا جاؤں تو گھر سے مغرب ، عشاء اورتراویح کے لیے آنے جانے میں بہت وقت لگتا ہے۔ اس لیے میں عصر کی افطاری اور کھانے کے بعد عشاء اور تراویح پڑھ کر گھر جاتا ہوں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اس کے علاوہ گھر کی عورتیں بھی سب عصر میں مسجد آجاتی ہیں اور افطاری اور کھانے اور تراویح وغیرہ کے بعد گھر جاتی ہیں۔ برائے مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 7070

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1572=1347/ ب

     

    اگر کسی کی آمدنی کا زیادہ تر حصہ حلال ہو اور قلیل حصہ حرام کا ہو تو اس کا کھانا کھانے کی گنجائش ہے، اسی طرح یقینی طور پر اگر کسی کے مال کے حرام ہونے کا علم نہیں ہے، محض شک ہے تو اس کے یہاں بھی کھانے کی گنجائش ہے۔ البتہ تقویٰ یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے۔ اور آپ اس نیت سے پانچ ڈالر دیدیا کریں کہ یہ میں اپنے حصہ کے کھانے کا پیسہ مسجد کے ذمہ دار کو دے رہا ہوں۔ پھر آپ کے لیے کھانے کی گنجائش ہوجائے گی۔ اور ایسا کرنا آپ کے لیے جائز ہوگا۔ عورتوں کا آنا صورتِ مسئولہ میں ممنوع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند