• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 5758

    عنوان:

    میں نے ایک فتوی پڑھا کہ زائد رقم جو بینک کے ذریعہ پی ایل ایس کھاتہ پر ملتی ہے وہ سود ہے۔یہ رقم اپنے ذاتی مقصد میں استعمال نہیں کی جاسکتی ہے۔ یہ غریب اورمحتاج لوگوں کو دی جانی چاہیے یا ہم اس رقم سے گورنمنٹ کا ٹیکس ادا کرسکتے ہیں۔ میرے سوالات درج ذیل ہیں: (۱) کیا میں اس رقم کو ود ہولڈنگ ٹیکس (جس کو ابھی حال ہی میں حکومت پاکستان نے بینک کے ذریعہ چیک کیش پر لاگو کیاہے)ادا کرنے میں استعمال کرسکتا ہوں؟ (۲) میری بڑی بہن غریب ہے اور ان کی آمدنی ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے ۔وقت بوقت میں اس کو پیسہ دے کرکے تعاون کرتا ہوں۔ کیا میں اس کو سود کی یہ رقم (بینک سے ملی ہوئی) اپنی اس بہن کو دے سکتا ہوں، یہ بات قابل غور ہے کہ ہم سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔

    سوال:

    میں نے ایک فتوی پڑھا کہ زائد رقم جو بینک کے ذریعہ پی ایل ایس کھاتہ پر ملتی ہے وہ سود ہے۔یہ رقم اپنے ذاتی مقصد میں استعمال نہیں کی جاسکتی ہے۔ یہ غریب اورمحتاج لوگوں کو دی جانی چاہیے یا ہم اس رقم سے گورنمنٹ کا ٹیکس ادا کرسکتے ہیں۔ میرے سوالات درج ذیل ہیں: (۱) کیا میں اس رقم کو ود ہولڈنگ ٹیکس (جس کو ابھی حال ہی میں حکومت پاکستان نے بینک کے ذریعہ چیک کیش پر لاگو کیاہے)ادا کرنے میں استعمال کرسکتا ہوں؟ (۲) میری بڑی بہن غریب ہے اور ان کی آمدنی ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے ۔وقت بوقت میں اس کو پیسہ دے کرکے تعاون کرتا ہوں۔ کیا میں اس کو سود کی یہ رقم (بینک سے ملی ہوئی) اپنی اس بہن کو دے سکتا ہوں، یہ بات قابل غور ہے کہ ہم سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔

    جواب نمبر: 5758

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 525/ ل= 35/ تل

     

    (۱) جی ہاں! سود کی رقم کو مذکورہ بالا ٹیکس کی ادائیگی میں استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔

    (۲) اگر آپ حضرات سادات گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کے لیے سود کی رقم کو اپنی بہن کو دینا جائز نہیں، آپ حلال مال سے اپنی بہن کی مدد کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند