• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 4766

    عنوان:

    میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں رہتا ہوں (تقریباً نوے فیصد مسلمان ہیں) ، جس کی چھت پر اشتہار کے بورڈ لگے ہوئے ہیں۔ اس سوسائٹی کو اس کا بہت زیادہ کرایہ ملتا ہے۔ اس لیے حالیہ سالوں میں سوسائٹی نے بہت زیادہ پیسے اکٹھا کئے ہیں۔کسی وجہ سے جوکہ کمیٹی کو بہتر معلوم ہے ایک خطیر رقم فکس ڈپوزٹ کے طور رکھی ہوئی ہے اور جو سود ملتا ہے شاید اس کو عمارت کی مرمت، دیکھ بھال، پانی کی بل وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔ (منتظمہ کمیٹی سودی پیسہ کے اخراجات کی تفصیل بتانے سے انکار کرتی ہے)۔ سوسائٹی کے اکثر ممبر اس کے بارے میں فکرمند نہیں ہیں، کچھ تو سود کے استعمال پر اتفاق کرتے ہیں اور بہت ہی کم لوگ سختی سے سود کے پیسوں کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔ میں قرآن اور حدیث کے حوالوں سے ایک خط تیار کرنا چاہتا ہوں، کہ اسلام سود کے پیسوں کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ اوراس پر سوسائٹی کے ممبران کے دستخط حاصل کرنا چاہتا ہوں، تاکہ جو فنڈ فکس ڈپوزٹ کا جمع ہے وہ واپس لیا جاسکے او رسود کے استعمال سے بچا جاسکے۔ میں اسلام کی محدود معلومات کی وجہ سے خط تیار نہیں کرسکتا ہوں۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایک خط تیار کردیں تاکہ میں یہ کام کرسکوں۔

    سوال:

    میں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں رہتا ہوں (تقریباً نوے فیصد مسلمان ہیں) ، جس کی چھت پر اشتہار کے بورڈ لگے ہوئے ہیں۔ اس سوسائٹی کو اس کا بہت زیادہ کرایہ ملتا ہے۔ اس لیے حالیہ سالوں میں سوسائٹی نے بہت زیادہ پیسے اکٹھا کئے ہیں۔کسی وجہ سے جوکہ کمیٹی کو بہتر معلوم ہے ایک خطیر رقم فکس ڈپوزٹ کے طور رکھی ہوئی ہے اور جو سود ملتا ہے شاید اس کو عمارت کی مرمت، دیکھ بھال، پانی کی بل وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔ (منتظمہ کمیٹی سودی پیسہ کے اخراجات کی تفصیل بتانے سے انکار کرتی ہے)۔ سوسائٹی کے اکثر ممبر اس کے بارے میں فکرمند نہیں ہیں، کچھ تو سود کے استعمال پر اتفاق کرتے ہیں اور بہت ہی کم لوگ سختی سے سود کے پیسوں کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔ میں قرآن اور حدیث کے حوالوں سے ایک خط تیار کرنا چاہتا ہوں، کہ اسلام سود کے پیسوں کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ اوراس پر سوسائٹی کے ممبران کے دستخط حاصل کرنا چاہتا ہوں، تاکہ جو فنڈ فکس ڈپوزٹ کا جمع ہے وہ واپس لیا جاسکے او رسود کے استعمال سے بچا جاسکے۔ میں اسلام کی محدود معلومات کی وجہ سے خط تیار نہیں کرسکتا ہوں۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایک خط تیار کردیں تاکہ میں یہ کام کرسکوں۔

    جواب نمبر: 4766

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 779/ ل= 50/ تل

     

    سود کی حرمت کے سلسلے میں کچھ آیات و ا حادیث ذکر کردیتا ہوں، آپ اس کی روشنی میں خط تیار کرلیں۔

    (۱) قرآن شریف میں ہے: ﴿اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ (الآیة) اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔

    (۲) ﴿وَذَرُوْا مَابَقِیَ مِنَ الرِّبٰوا اِنْ کُنْتُمْ مُّوٴْمِنِیْنَ﴾ (الآیة) سود کا بقایا چھوڑدو اگر تم ایمان والے ہو۔

    (۳) ﴿فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ صلی اللہ علیہ وسلم﴾ (الآیة) اگر تم نے ایسا نہ کیا (سود کا بقایا نہ چھوڑا) تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ جنگ ہے۔

    (۴) سود خوار کا حشر اس طرح بیان کیا گیا ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا لاَ یَقُوْمُوْنَ اِلاَّ کَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ﴾ (الآیة) جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ قیامت کے روز اُس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جس کو شیطان نے چھوکر مخبوط بنایا دیا ہو۔

    (۵) سود خوار کے لیے سخت وعید ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لاَ تَاْکُلُوا الرِّبٰوآ اَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْٓ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ﴾ اے ایمان والو سود در سود کرکے نہ کھاوٴ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو شاید تم فلاح پاوٴ، اور آگ سے ڈرو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں، قرآن میں سب سے زیادہ خوف ناک آیت یہی آیت ہے۔

    اور احادیث میں بھی اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں۔ نمونہ کے طور پر دو تین حدیث لکھ دیتا ہوں:

    ۱- قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درھم ربا یأکلہ الرجل وھو یعلم أشد من ستة وثلثین زنیة وزاد في روایة: من نبت لحمہ من السحت فالنار أولی بہ (مشکاة: 1:245) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیدہ ودانستہ سود کا ایک درہم کھانا چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے، اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جس کا گوشت حرام غذا سے پرورش پایا ہو وہ جہنم ہی کے زیادہ لائق ہے۔

    ۲- عن جابر رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاھدیہ وقال: ھم سواء (مشکاة: 1:244) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود کا رقعہ لکھنے والے اور سود کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، یہ سب کے سب گناہ میں برابر ہیں۔

    ۳- قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الربا تسعون جزءً أیسرھا أن ینکح الرجل أمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سود کے ستر درجے ہیں، اور ان میں سب سے ہلکا درجہ اپنی ماں کے ساتھ بدکاری کرنے کے برابر ہے۔ (مشکاة: 1:246)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند