• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 3908

    عنوان:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں ۔ میری ماہانہ تنخواہ میں سے کچھ رقم (تقریباً گیارہ سو روپے) جی پی فنڈ کی مد میں جبراً کاٹ لیئے جاتے ہیں اور جمع شدہ رقم پر سالانہ گیارہ فیصد کے حساب سے منافع بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ ساری رقم (جس میں اصل رقم کے ساتھ منافع بھی شامل ہوتا ہے) ملازمت کے اختتام پر ملازم کو دے دی جاتی ہے۔ جو کہ اصل رقم سے کافی زیادہ وتی ہے۔ چونکہ یہ رقم جبراً کاٹی جاتیہ ے اس لیے حضرت مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ اور حضرت مولانا یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کے فتویٰ کے مطابق یہ ساری رقم لینادرست ہے۔ میرے ادارے میں اس رقم کی جبری کٹوتی ہورہی ہے میں نے کوشش بھی کی ہے کہ یہ رقم نہ کاٹی جائے، لیکن ہمیں صرف منافع لینے یا نہ لینے کا اختیار دیا گیاہے۔ یہ بات غور طلب ہے کہ گیارہ سو روپے کی جو قدر آج ہے وہ تقریباً 25 سال بعد 10 گنا سے بھی کم ہوگی۔ لہٰذا اگر بغیر منافع والی صورتپر اکتفاء کیا جائے تو ریٹائرمنٹ کے وقت یہ رقم نہ ہونے کے برابر ہوگی۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ یہ منافع لینا جائز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں ۔ میری ماہانہ تنخواہ میں سے کچھ رقم (تقریباً گیارہ سو روپے) جی پی فنڈ کی مد میں جبراً کاٹ لیئے جاتے ہیں اور جمع شدہ رقم پر سالانہ گیارہ فیصد کے حساب سے منافع بھی لگایا جاتا ہے۔ یہ ساری رقم (جس میں اصل رقم کے ساتھ منافع بھی شامل ہوتا ہے) ملازمت کے اختتام پر ملازم کو دے دی جاتی ہے۔ جو کہ اصل رقم سے کافی زیادہ وتی ہے۔ چونکہ یہ رقم جبراً کاٹی جاتیہ ے اس لیے حضرت مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ اور حضرت مولانا یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کے فتویٰ کے مطابق یہ ساری رقم لینادرست ہے۔ میرے ادارے میں اس رقم کی جبری کٹوتی ہورہی ہے میں نے کوشش بھی کی ہے کہ یہ رقم نہ کاٹی جائے، لیکن ہمیں صرف منافع لینے یا نہ لینے کا اختیار دیا گیاہے۔ یہ بات غور طلب ہے کہ گیارہ سو روپے کی جو قدر آج ہے وہ تقریباً 25 سال بعد 10 گنا سے بھی کم ہوگی۔ لہٰذا اگر بغیر منافع والی صورتپر اکتفاء کیا جائے تو ریٹائرمنٹ کے وقت یہ رقم نہ ہونے کے برابر ہوگی۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ یہ منافع لینا جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 3908

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 23/ ج= 23/ ج

     

    فاضل مفیتانِ کرام کا فتویٰ صحیح ہے۔ مذکورہ فنڈ کی رقم پر سالانہ فیصد کے اعتبار سے جو منافع لگائے جاتے ہیں چوں کہ ان پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی ہے بلکہ اس کی حیثیت ایک عطیہ کی ہے جو حکومت ریٹائرمنٹ کے وقت ملازمین کو دیتی ہے اس لیے ان منافع کا لینا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند