معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 3888
کینرا بینک سے سیونگ اکاؤنٹینٹ پر ملی سود کو کہاں خرچ کروں؟ کیا میں اسے چیرٹی وغیرہ میں دے سکتا ہوں؟
کینرا بینک سے سیونگ اکاؤنٹینٹ پر ملی سود کو کہاں خرچ کروں؟ کیا میں اسے چیرٹی وغیرہ میں دے سکتا ہوں؟
جواب نمبر: 388801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 622/ ب= 512/ ب
بینک سے ملی ہوئی سودی رقم ان غریبوں اور محتاجوں پر بلا نیت ثواب صدقہ کردی جائے جو بہت زیادہ پریشان اور مقروض ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ قرض اداکرسکیں جو کہ انھوں نے بینک سے کاروبار کرنے کے لیے لیا تھا اور اس پر سود ادا کررہے ہیں، جائز ہے؟
2065 مناظرمیں نے ممبئی میں ایک مکان لیا تھا جس کی قیمت چھیاسی لاکھ ہے۔ اس میں مجھے بلیک میں ساٹھ لاکھ دینا تھا جو میں نے دے دیاہے۔ او رباقی چھبیس لاکھ مجھے کھلی رقم میں دینا ہے اور اتنی بڑی رقم کھلے طور پر دینا بہت مشکل ہے۔ اگر دیتے ہیں تو انکم ٹیکس کی گرفت میں آجائیں گے۔ اورچھبیس لاکھ دینے کے لیے میرے پاس پراپرٹی کی شکل میں بیچ کر دینے کے اسباب ہیں مگر انکم ٹیکس سے بچنے کی غرض سے یہ کرنا مشکل ہے۔ تو کیا ایسی صورت میں ہوم لون لینا جائز رہے گا؟
2452 مناظراسلام میں انشورنس کیا ہے؟ انشورنس کمپنیاں اس کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہیں۔ (۱)جنرل انشورنس جس کے اندر غیر جاندار کا انشورنس کرایا جاتا ہے۔ (۲)لائف انشورنس جس کے اندر زندگی کا بیمہ کرایا جاتاہے۔ کیا یہ دونوں انشورنس یا ان میں سے کوئی ایک جائز ہے یا نہیں، کیوں؟ برائے کرم مجھے بتائیں۔
5115 مناظر