• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 2565

    عنوان:

    پرووی ڈینٹ فنڈ میں جو سود ملے اس کا لینا جائزہے یا نہیں؟

    سوال:

    میں پاکستان میں ایک سرکاری محکمہ میں کام کررہاہوں، ہرمہینہ میری تنخواہ میں سے کچھ رقم پرووی ڈینٹ فنڈ کے لیے کاٹ لی جاتی ہیں۔ پرووی ڈینٹ فنڈ کے لیے یہ کٹوٹی تمام ملازموں کے لیے ضروری ہے(کوئی اس سے بچ نہیں سکتاہے) یہ کٹوٹی تنخواہ کی بیناد پر ہوتی ہے (کوئی اسے بڑھا سکتاہے اور نہ گھٹا سکتاہے)، اس کٹوٹی پر انٹرسٹ ملتاہے جو اختیاری ہے، یعنی اگر کوئی پرووی ڈینٹ فنڈکو سود سے الگ رکھنا چا ہئے تو رکھ سکتاہے۔ براہ کرم، یہ بتائیں کہ پرووی ڈینٹ فنڈ میں جو سود ملے (جب کہ ہمیں پرووی ڈینٹ فنڈ کو سودسے الگ رکھنے کا اختیار ہے) تو اسلامی تعلیمات کے مطابق اس کا لینا جائزہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 2565

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 720/ ل= 705/ ل

     

    یہ جو ہرملازم کی تنخواہ سے ہرماہ فنڈ کٹتا ہے اور محکمہ خود جمع کرتا رہتا ہے اور پھر اپنی خوشی سے اور اپنی طرف سے اس میں بڑھاتا رہتا ہے خواہ بونس کے نام سے ہو یا کسی اور طرح سے اور جہاں چاہتا ہے خود اس کو رکھتا ہے اس میں ملازم کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ہے اور پھر اصل فنڈ جو تنخواہ سے کٹتا ہے اس پر زیادہ کرکے دیتا ہے یہ سب محکمہ کا انعام ہے اس پر سود کی شرعی تعریف صادق نہیں آتی، اس لیے یہ سود نہیں اور حرام نہیں ہے، ان سب رقوم کا لینا اور اپنے کام میں لانا شرعاً جائز ہے۔ (نظام الفتاویٰ: ج۱ ص۱۹۸، ط اسلامک فقہ اکیڈمی، دہلی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند