• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 2183

    عنوان:

    کسی کاروبار میں پیسے لگانے کی شرط پر قرض دینا مطابق نفع نہ ہونے پر مکان لے لینا؟

    سوال:

    (۱)کو ئی آدمی اس شرط پر پیسے لیتا ہے کہ وہ پیسے کہیں کسی کاروبار میں لگائیں گے ( جا ئز کاروبار میں ) لیکن وہ شخص جس کے پیسے ہیں وہ یہ کہتا ہے کہ اگر اتنا فائدہ نہیں ہوگا جتنا کہ تم بتا رہے ہو تو کیا ہوگا ؟تو وہ کہتاہے کہ ہم آپ کو دو سال بعد دوگناپیسے دیں گے۔ پھر وہ شخص کہتا ہے کہ اگر نہ دیا تو تمہا ر ا ایک فلیٹ جو لگ بھگ اتنی مالیت کا ہے لے لوں گا ،اور یہ معاملہ طے پاجاتاہے ۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ کیا یہ سود ہے ؟ اگر سود نہیں تو کیا جس نے پیسے لگا یا ہے اس کے یہاں کھانا پینا جا ئزہے ؟اور کیا جس نے پیسے کار وبار کے لیے لیا ہے اس کے یہا ں کھاناپینا کیساہے؟

    (۲) کو ئی آدمی کاروبار کے لیے سود پر پیسے لے سکتاہے ؟جب کہ وہ اللہ کے کرم سے کا فی اچھے حالات میں ہے، نہ کھانے کی کوئی تکلیف ، نہ رہنے کی کوئی تکلیف ،بس زیادہ مال کے چکر میں وہ پیسے لیتا ہے۔

    (۳) کو ئی بہت مالدار آدمی ویسے کاروبار کے لیے پیسے دیا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 2183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1483/ ب= 1310/ ب

     

    (۱) یہ شکل سود اور جوے کی ہے جو قطعی حرام اور ناجائزہے۔ اگر کوئی اس طرح کی کمائی کرتا ہے تو اس کے یہاں کھانے پینے سے احتیاط کرنی چاہیے۔

    (۲) محض کاروبار کو بڑھانے اورترقی دینے کے لیے سود پر قرض لینا جائز نہیں۔

    (۳) اگر قرض حسنہ کے طور پر کوئی مال دار پيسے دے رہا ہے اور اس پر سود نہیں لے گا، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند