معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 176698
جواب نمبر: 176698
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:619-171T/SN=7/1441
سود ی لین دین کی حرمت بہت شدید ہے، اللہ تعالی نے سودی لین دین سے باز نہ آنے والوں کے خلاف اعلانِ جنگ کیا ہے؛ اس لیے سوال میں جو ضرورت پیش کی گئی ہے وہ اس شدید حرمت کے رفع ہونے کے لیے کافی نہیں ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں آپ کاروبار کے لیے سود پر مبنی لون نہ لیں، اس ضرورت کی تکمیل کے لیے کوئی مباح تدبیر تلاش کریں اور اللہ تعالی سے دعائیں بھی کریں ۔
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء.(صحیح مسلم 3/ 1219) ما حرم أخذہ حرم إعطاؤہ کالربا ومہر البغی وحلوان الکاہن والرشوة وأجرة النائحة والزامر، إلا فی مسائل (الأشباہ والنظائر لابن نجیم، القاعدةالرابعة عشرة، ص: 132، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند