معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 175961
جواب نمبر: 175961
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:439-346/N=5/1441
اسلام میں جس طرح سود لینا حرام ہے، اِسی طرح سود دینا بھی حرام ہے اور حدیث میں سود لینے والے اور دینے والے دونوں پر لعنت آئی ہے اور آپ جب بینک کو بیچ میں لاکر ادھار قسطوں پرموبائل خریدیں گے تو اس میں آپ بینک کو سود بھی دیں گے، یعنی: اگر بینک آپ کی جانب سے ۱۵/ ہزار ادا کرے گا تو وہ آپ سے ساڑھے پندرہ یا ۱۶/ ہزار وصول کرے گا، جو بلا شبہ سود ہے؛ لہٰذا اس طرح سودی قرض کے ساتھ ادھار قسطوں پر موبائل خریدنا جائز نہ ہوگا۔
قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند