• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 174425

    عنوان: بینک کی طرف سے صحت کا انشورنس لینا کیسا ہے ؟

    سوال: بینک کی طرف سے صحت کا انشورینس لینا کیسا ہے ؟ بینک ہم سے ہر سال تین ہزار روپیہ لیتی ہے اگر ہمیں سال بھر میں کبھی بھی بیمار ہوتے ہیں تو بینک سے ہمیں تین لاکھ روپے مفت رقم ملتی ہیں کیایہ پیسہ لینا جائزہے؟

    جواب نمبر: 174425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 226-181/D=03/1441

    انشورنس ، جوا اور سود پر مشتمل عقد ہے اس لئے کہ جمع شدہ رقم ملے گی یا نہیں، متعین نہیں ہے، اسی طرح نقصان کی صورت میں کمپنی جو ہبہ دیتی ہے وہ سود ہوتا ہے اور سود و قمار دونوں بہت سنگین گناہ ہیں جس کی حرمت قرآن و حدیث سے ثابت ہے؛ لہٰذا ایسا معاملہ کرنا صحیح نہیں ہے۔ أحلّ اللہ البیع وحرّم الربوا (البقرة: ۲۷۵) یأیّہا الذین آمنوا إنّما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام (سورة المائدة: ۹۰)

    حدیث میں ہے: لعن رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال: ہم سواء ۔ (مشکاة المصابیح: ۲۴۴)

    اگر کسی مجبوری کے تحت انشورنس کرا لیا ہے تو ملنے والی رقم میں سے اپنی جمع کردہ رقم کے بقدر ہی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند