• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 174158

    عنوان: بینک کی برانچ کھولنا کیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علما کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید کو ایک بینک نے اپنی شاخ کھولنے کی اجازت دی ہے اس شاخ میں بعینہ وہ کام ہوں گے جو بینک میں ہوتے ہیں اور ان کاموں کی اجرت کے طور پہ زید کو بینک کی طرف سے ماہانہ متعینہ رقم دی جائے گی یہ شاخ کھولنا اور اس میں کام کرنے کی بینک سے اجرت لینا از روئے شرع کیسا ہے؟ قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 174158

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 222-164/B=03/1441

    صورتِ مسئولہ میں چونکہ بینک کے سودی امور پر تعاون پایا جاتا ہے اور سودی امور پر تعاون بھی ناجائز ہے؛ اس لئے زید کا بینک کی شاخ (جس میں بینک کے امور ہی انجام دیے جائیں گے) کھولنا اور بینک سے کام کی اجرت لینا جائز نہیں۔ قال اللہ تعالی: ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان (المائدة: ۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند