معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 167541
جواب نمبر: 16754101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 439-399/H=04/1440
نقد ریٹ کے مقابلہ میں کچھ زیادہ قیمت مقرر کرکے کاغذی نوٹوں سے ادھار سونا خریدنا بیچنا جائز ہے یہ سود نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مسجد كے بیت الخلاء یا دیگر رفاہی كاموں میں سود كا استعمال كرنا كیسا ہے؟
6186 مناظرمیں ایک آئی ٹی پروفیشنل ہوں اور بطور ڈیٹا بیس ایڈمنسٹریٹر کے کام کرتاہوں۔ اگر میں کسی بینک میں نوکری کروں گا تو میرا کام تمام ڈیٹا اور معلومات کو محفوظ رکھنا ہوگا۔ بینک کے تمام ٹرانز ایکشن(کاروائی) ایک کمپیوٹر میں جمع ہوتے ہیں اور مجھے کمپیوٹر میں اس ڈیٹا کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے اور اگر کوئی شخص اس ڈیٹا کو دیکھنا چاہتا ہے تو اس کودیکھنے کے قابل بنانا ہوتا ہے۔ بینک کے ذریعہ سے لین دین اور کاروائی یا اس سے مشابہ کوئی اور معاملہ میں میں کسی بھی طرح سے شامل نہیں ہوتا ہوں۔یہ بات ذہن میں رکھتے ہوئے کہ اگر اس وقت میرے پاس کوئی اور نوکری نہیں ہے تو کیا میرے لیے یہ نوکری جائز ہے؟
2498 مناظرمفتی صاحب ہم اپنی مسجد کے احاطہ کے اندر
واقع دکانوں سے ڈپوزٹ رقم وصو ل کرتے ہیں،وہ رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے، نیز
دکانوں کا ماہانہ کرایہ بھی بینک میں جمع کیا جاتا ہے۔ہر چھ ماہ پر ہمیں بینک سے
تقریباً چھ ہزار روپیہ سود ملتا ہے۔پہلے سوال نمبر 11315میں آ پ نے فرمایا ہے کہ
سود کا پیسہ مسجد کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور بیت المال کے فنڈ میں
بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم ایک نیا اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں اور
سود کا پیسہ اس میں منتقل کرسکتے ہیں اور جب ضرورت ہو تو ہم محتاج اور ضرورت مند
لوگوں کو یہ پیسہ دے دیں ؟ (اس نئے اکاؤنٹ میں صرف سود کا پیسہ رہے گا)۔ برائے کرم
جلد جواب عنایت فرماویں۔