معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 167367
جواب نمبر: 167367
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 415-400/M=05/1440
سوال کے آخری جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص سونے کی دلیاں ضرورت مندوں کو بطور قرض دیتا ہے اور دیتے وقت اس کی قیمت زیادہ لگاتا ہے اور واپس لیتے وقت وہی سونا کم قیمت پر واپس لے لیتا ہے۔ اگر معاملے کی نوعیت اسی طرح ہے تو یہ جائز نہیں اور اگر یہ صورت مراد ہے کہ وہ شخص سونے کی دلیاں ادھار بیچتا ہے اور ادھار بیچنے کی وجہ سے اس کی قیمت بازاری قیمت سے زیادہ لگاتا ہے اور خریدار مجلس عقد میں سونے پر قبضہ کرلیتا ہے اور پھر ایک مہینے کے بعد خریدار سونے کی وہ قیمت ادا کردیتا ہے جو عقد کے وقت طے ہوئی تھی، بعینہوہ سونا واپس نہیں کرتا تو اس طریقے پر خرید و فروخت کا معاملہ جائز ہے ۔ اور اگر مجلس عقد میں احدالبدلین پر قبضہ نہیں ہوتا تو بھی یہ معاملہ جائز نہیں۔ لم یشترط فی بیع الفلوس بالدراہم أو الذنانیر قبض البدلین قبل الافتراق ویکتفی بقبض أحد البدلین (الہندیہ: ۳/۲۱۷) (شامی: ۷/۵۲۲، زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند