• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 166214

    عنوان: 12000 رقم دے كر چند سالوں كے بعد زیادہ كا مطالبہ كرنا كیسا ہے؟

    سوال: میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ میں 1988ء میں اپنے بہنوئی کو ان کے بزنس میں 12000 روپئے دیئے تھے، اور اب تک انہوں نے وہ رقم واپس نہیں کی ہے، انہوں نے اس رقم کا استعمال کرکے بہت سارے پیسے کمائے ہیں اور اب وہ کافی پیسے والا ہیں، اگر میں یہ رقم جائیداد خریدنے میں لگا دیتا تو اس میں مجھ تیس لاکھ سے زیادہ کامنافع ہوتا تو کیا میں ان سے یہ رقم مانگ سکتاہوں؟ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ وہ مجھے دس لاکھ روپئے دینے کے لیے تیار ہیں مگر ان سے زیادہ کا مطالبہ کررہاہوں، کیا اس بارے میں حساب کتاب کرنے کا کوئی حکم ہے؟میں نے تیس سے پہلے جو رقم دی تھی تو کیا میں ان سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کرسکتاہوں؟آج کل مجھے پیسہ کی ضرورت ہے،اپنی بیٹی کی شادی کرانا چاہتاہوں، براہ کرم، جواب دیں۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 166214

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:155-90/sd=2/1440

     مذکورہ رقم اگر آپ نے بہنوئی کو قرض کی نیت سے دی تھی ، مضاربت وغیرہ کا کوئی معاملہ نہیں کیا تھا، توجو جتنی رقم دی تھی، شرعا آپ اتنی ہی رقم کے حقدار ہوں گے ، زیادہ کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے ؛ البتہ اگر وہ خود سے زیادہ واپس کریں ، تو لینے میں مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند