معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 165217
جواب نمبر: 165217
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 24-31/D=2/1440
بینک چونکہ اپنے اُدھار پر سود لگاتا ہی ہے یہ اس کا معروف و متعارف طریقہ ہے لہٰذا آپ کو بینک کی رقم استعمال نہیں کرنی چاہئے تھی جس سے آپ پر سود لاگو ہوتا اب جو اتنے عرصہ تک سودی قرض اور سودی معاملہ کے متحمل رہے اس سے توبہ استغفار کریں اور جس طرح بھی ممکن ہو بینک کا قرض ادا کرکے اس سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں۔ جان مال، عزت کو ضرر پہونچنے کا اندیشہ ہو تو ان کے مطالبہ کے مطابق یا کوئی مصالحت کی راہ اختیار کرتے ہوئے کچھ زاید رقم (بنام سود) بھی ادا کرسکتے ہیں یا کسی دوسرے اکاوٴنٹ میں اگر سود کی رقم آئی ہو خواہ آپ کے یا کسی اور کے اسے بھی اس سود میں ادا کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند