• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165217

    عنوان: بینك كے پیسے كس طرح واپس كیے جائیں ؟

    سوال: دس سال پہلے میں نے کئی کریڈیٹ کا استعمال کیا تھا اور میں نے بینکوں کو رقم واپس نہیں کیا تھی، اب جب مجھے احساس ہوا کہ مجھے پیسہ واپس کرنا چاہئے تو میں نے بینکوں میں جا کر بات کی اور اکثر پیسے واپس کردیئے ، صرف ایک بینک تمام پیسے سود کے ساتھ مانگ رہاہے، میں نے بتایا کہ اسلامی شریعت کے مطابق میں سودنہیں دے سکتا، میں صرف اصل رقم ہی واپس کرسکتاہوں، مگر بینک کا اصرار ہے کہ میں تمام پیسے سود سمیت واپس کروں، اگر میں پیسہ واپس نہ کروں تو وہ میرا کچھ نہیں کرسکتے، لیکن میں پیسہ واپس کرنا چاہتاہوں تو اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 165217

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 24-31/D=2/1440

    بینک چونکہ اپنے اُدھار پر سود لگاتا ہی ہے یہ اس کا معروف و متعارف طریقہ ہے لہٰذا آپ کو بینک کی رقم استعمال نہیں کرنی چاہئے تھی جس سے آپ پر سود لاگو ہوتا اب جو اتنے عرصہ تک سودی قرض اور سودی معاملہ کے متحمل رہے اس سے توبہ استغفار کریں اور جس طرح بھی ممکن ہو بینک کا قرض ادا کرکے اس سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کریں۔ جان مال، عزت کو ضرر پہونچنے کا اندیشہ ہو تو ان کے مطالبہ کے مطابق یا کوئی مصالحت کی راہ اختیار کرتے ہوئے کچھ زاید رقم (بنام سود) بھی ادا کرسکتے ہیں یا کسی دوسرے اکاوٴنٹ میں اگر سود کی رقم آئی ہو خواہ آپ کے یا کسی اور کے اسے بھی اس سود میں ادا کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند