• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165087

    عنوان: سودی رقم اپنے استعمال میں لانا كیسا ہے؟

    سوال: مفتی صاحب! میرے ابو سرکاری نوکری کیا کرتے تھے، ان کا انتقال ان کی نوکری کے دوران ہوا تھا۔ اس کے بعد ہم لوگوں کو سرکار کی طرف سے پی پی ایف ، انعامی رقم اور فنڈ کا پیسہ ملنا تھا جو کہ ملے لیکن وہ لوگ کوئی نہ کوئی بہانہ دے کر ٹال دیتے ہیں۔ ہم لوگوں کے پاس سیونگ اکاوٴنٹ ہے جس کا انٹریسٹ ہم لوگ نکال کر ایک جگہ رکھ دیتے ہیں اور جب کوئی ضرورت مند ملتا ہے تو دے دیتے ہیں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم لوگ انٹریسٹ کے پیسوں کو فنڈ کا پیسہ سمجھ کر استعمال کرسکتے ہیں۔ جب کبھی ہم لوگوں کو فنڈ کا پیسہ ملے گا تو ہم لوگ اس کو واپس رکھ دیں گے انٹریسٹ کی جگہ ۔ یہ سوال میں نے اس وجہ سے پوچھا کیونکہ فنڈ کے پیسوں کی ہم لوگوں کو سخت ضرورت ہے اپنا گھر کو بنوانے کے لئے۔ جس گھر میں ہم لوگ ابھی رہتے ہیں وہ بالکل بھی رہنے لائق نہیں رہا ہے۔ سرکار کی طرف سے ہی فنڈ ملنا تھا اور سرکار ہی انٹریسٹ دیتی ہے اس وجہ سے سوچا ایسا کرنے کے لئے۔

    جواب نمبر: 165087

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 23-39/B=2/1440

    آپ کی بیان کردہ صورت قرض کی ہے، اور جس طرح انٹریسٹ (سود) کی رقم کو فی نفسہاستعمال کرنا ناجائز ہے، اسی طرح اس رقم کو بطور قرض لے کر استعمال کرنا بھی جائز نہیں؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کے لئے مذکورہ رقم کا استعمال جائز نہ ہوگا، آپ حسب سابق اُسے فقراء و مساکین پر صرف کریں، اور صبر سے کام لیں نیز اللہ تعالی سے دعاء کرتے رہیں۔ الحرمة تتعدد مع العلم بہا الدر مع الرد: ۷/۳۰۱، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ط: زکریا دیوبند۔

    أما لو رأی المکاس مثلاً یأخذ من أحد شیئاً من المکس ثم یعطیہ آخر ثم یأخذ من ذلک الآخر آخر فہو خرام۔ ردالمحتار: ۷/۳۰۱، کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد ، مطلب الحرمة تتعدد، ط: زکریا دیوبند ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند