• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 161235

    عنوان: لون لے كر كاروبار بڑھانا؟

    سوال: اگر کسی شخص کو ایک جگہ یعنی اپنے آ بائی جگہ میں مکان ہے ، اب وہ دوسری جگہ یعنی شہر میں بہت ساری ضرورتوں کی وجہ سے زمین یا مکان خریدنا چاہتا ہے تو برابر رقم نہ ہونے کی وجہ سے وہ بینک سے لون نکال کر یہ کام کر سکتا ہے ؟ مہربانی کرکے جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 161235

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:879-766/D=9/1439

    بینک سے لون لینے کی صورت میں سود ادا کرنا ہوگا اور سود کا لینا جس طرح حرام ہے اسی طرح سود کا دینا بھی حرام ہے، لہٰذا لون لینے سے احتراز کریں جو کچھ اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے اس پر قناعت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ اور اپنے موجود ومحدود وسائل سے کام کریں ان شاء اللہ برکت ہوگی۔ سود سے بے برکتی اور نحوست پیدا ہوتی ہے، یَمْحَقُ اللَّہُ الرِّبَا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِ اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند