• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 159859

    عنوان: مكان تعمیر كرنے كے لیے بینك سے لون لے سكتے ہیں یا نہیں؟

    سوال: سوال: ہم دو بھائی اور ایک بہن نے مل کر ایک زمین خریدی جس پر تین منزلہ عمارت بنانے کا ارادہ ہے اور فی الحال ہمارے پاس تعمیر مکان کے لئے آدھی سے بھی کم رقم ہے اس مہنگائی کے دور میں بنگلور جیسے شہر میں مکان تعمیر آسان کام نہیں، دوسری طرف انکم ٹیکس کا خدشہ بھی ہے کیا ایسی صورت حال میں بینک سے لون لینے کی گنجائش ہے ؟

    جواب نمبر: 159859

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:732-661/M=7/1439

    بینک سے لون لینے میں سود دینے کا ارتکاب لازم آتا ہے اور حدیث میں سود لینے اور دینے پر لعنت آئی ہے، سود لینا تو بہرصورت حرام وناجائز ہے اور سود دینا اس شخص کے لیے گنجائش رکھتا ہے جو غریب ومفلوک الحال ہو اور اس کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہ ہو اور کوئی بلاسودی قرض بھی نہ دیتا ہو تو اس کے لیے ایسی سخت مجبوری میں بقدر ضرورت بینک سے لون لینے کی گنجائش ہے۔ لیکن آپ کے لیے ماشاء اللہ معاشی تنگی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اس لیے آپ بینک سے لون لینے سے احتراز کریں، مکان کی تعمیر یقینا آسان نہیں لیکن یکبارگی تین منزلہ عمارت کی تعمیر بھی ضروری نہیں، ایک ایک منزل کرکے حسب استطاعت تعمیر کرسکتے ہیں اور ایک منزل کے لیے بھی رقم کم پڑرہی ہو تو کچھ مدت صبرو انتظار کرلیں، اپنی آمدنی سے رقم بچاکر جمع کرنے کی کوشش کریں یا کسی سے بلاسودی قرض حاصل کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند