• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 158902

    عنوان: نقد کم قیمت پر اور ادھار زائد قیمت پر سامان بیچنا؟

    سوال: (۱) ایک شخص کھاد جس کا مارکیٹ ریٹ 1825 ہے جب کہ فروخت کی شرح 1900 ہے۔ اُدھار لینے پر 1910 یا 1920 لگا سکتے ہیں، یہ سود تو نہیں؟ ۱- جب اگلا بندہ راضی ہے؟ ۲- جب اگلے بندے کو پتا نہیں؟

    جواب نمبر: 158902

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 582-515/M=6/1439

    اگر سوال کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص نے کھاد ۱۸۲۵کے ریٹ سے خریدا، اگر وہ اس کو نقد فروخت کرتا ہے تو ۱۹۵۵ریٹ لگاتا ہے اور ادھار بیچنے کی صورت میں نقد سے ۱۰یا ۲۰روپئے زائد یعنی ۱۹۱۵یا ۱۹۲۰کا ریٹ لگاکر دیتا ہے تو یہ جائز ہے یا نہیں تو جواب یہ ہے کہ یہ جائز ہے نقد کے مقابلے میں ادھار زائد قیمت پر سامان فرخت کرنا جائز ہے بشرطیکہ مجلس عقد میں عاقدین کی رضامندی سے ادھار کی ایک قیمت طے ہوجائے اور معاملہ مبہم نہ رہے اور چاہے خریدار کو مارکیٹ ریٹ یا نقد ریٹ معلوم ہو تب بھی حرج نہیں، ہاں جھوٹ بول کر یا دھوکہ دے کر بیچنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند