عنوان: كریڈٹ كارڈ كے ذریعے دوكاندار كا رقم كم یا زیادہ لینا؟
سوال: پوچھنا مطلوب ہے کہ کیا کسی بھی بینک کے کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ کسی بھی دوکاندر سے کارڈ سوپ کروا کر پیسے لینا جائز ہے یا نہیں ؟ مثلاً دوکاندر کو پچاس ہزار سوپ کروایا ہے اور سنتالیس یا اڑتالیس ہزاروصول کیے ۔ اس طرح دو یا تین ہزار روپئے دوکاندار نے کما لیے کیا یہ صورت دونوں احباب (کارڈ سوپ کروانے والے اور دوکاندر کے لئے ) جائز ہے یا نہیں ؟ اس طرح پیسے وصول کرنے ووالا بینک کے مقرر ایام کے اندر رقم بینک کو واپس کرے گا تو پورے پچاس ہزار روپے ہے دے گا ۔ اگر مقررہ ایام کے بعد واپس کرے گا تو بینک چارجز لاگو ہوں گے ۔ اگر دوکاندار کا کارڈ سوپ کروانے والے کو صرف پیسے دینا جائز نہیں ہے تودوکاندار تھوڑا سا سامان خریدنے کی شرط رکھ دے تو کیسا ہے ؟
جواب نمبر: 15718101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 000-517/B=6/1439
چونکہ دوکاندار حضرات جو اے ٹی ایم کی چھوٹی مشین رکھتے ہیں تو اس میں انھیں حکومت کو کچھ فیس ماہانہ دینا پڑتی ہے اور مزید اخراجات بھی ہوتے ہیں اس لیے اگر دوکاندار کو پچاس ہزار سوِپ کروایا اور ۴۷یا ۴۸ہزار وصول کیے تو اس طرح دوکاندار کا دو تین ہزار کمالینا بظاہر درست معلوم ہوتا ہے۔ یہ دوکاندار کے اخراجات کا بدل ہے، سود کی تعریف اس پر صادق نہیں آتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند