India
سوال # 156949
Published on: Dec 30, 2017
جواب # 156949
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:298-261/D=4/1439
بلا تنخواہ مدرسہ میں کام کرنا بڑے اجر وثواب کا موجب ہوگا ان شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ مکان کے سلسلے کی پریشانی دور فرمائے، بینک سے لون لینے کی صورت میں سود ادا کرنا ہوگا جو کہ ناجائز اور حرام ہے کیونکہ جس طرح سود کا لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
بونڈ کی انعامی رقم جائز ہے یا ناجائز؟اگر ناجائز ہے تو کس وجہ سے؟ براہ مہربانی ذرا تفصیل سے کتابوں کے حوالہ جات کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
میں انگلینڈ میں رہتا ہوں اور میرا سوال کریڈٹ کارڈ کے بارے میں ہے۔ یہاں بہت ساری کمپنیاں ہیں جو بارہ مہینے لون پر زیرو فیصد سود پر کریڈٹ کارڈ دیتی ہیں۔ ہمیں ایک اگریمنٹ پیپر پر دستخط کرنا پڑتی ہے کہ اگر ہم قرض کی پوری مقدار کو ایک سال میں ادا کرنے پر قادرنہیں ہوئے تو ہم سود ادا کریں گے۔ وہ تین فیصد دیکھ بھال کا چارج لگاتے ہیں۔ اس لون کووقت پر ادا کرنے کے لیے اور سود کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ہم بارہ ماہ کا ا سود سے خالی دوسرا کریڈٹ کارڈ لے لیتے ہیں۔ کیا ان کریڈٹ کارڈوں کو استعمال کرنا درست ہے؟
سود کی تعریف کیا ہے؟ اور کیا موجودہ دورمیںسود کے بغیر کاروبارممکن ہے؟ نیز اسلام آنے کے بعد کتنے عرصے تک بلاسودی نظام چلتا رہا اور کب سب سے پہلے کس اسلامی مملکت یا کس اسلامی حکمران نے بلاسودی نظام ترک کیا اور کیوں؟
میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں اکاؤنٹینٹ ہوں ، ہماری کمپنی نے ایک کار لون لے رکھا ہے ، میں اس کی قسط جمع کرنے جاتا ہوں ، مجھے کسی نے بتایا تھا کہ میں بھی ان کے گناہ میں شامل ہوں، مہربانی فرماکر مجھے جواب دیں۔
میں نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ (بینک) کا HOME SAVER ہوم لون اکاؤنٹ لے رکھا ہے ، اس میں یومیہ کے حساب سے سودشمار کیا جاتا ہے۔ اس اکاؤنٹ کا بنیادی تصور یہ ہے کہ اگر آپ نے دس لاکھ کو ہوم لون لے رکھا ہے اور آپ ایک لاکھ جمع کر رہے ہو، توسود نو لاکھ پر شمار ہوگا۔ یہ ایک لاکھ کسی وقت بھی لیا جاسکتا ہے۔ اگر لے لیا گیا تو پھر دس لاکھ پر دوبارہ سود شمار کیا جانے لگے گا۔ میں اس سود کو جلد از جلد کم کرنا چاہتا ہوں۔ کیا یہ جائز ہے کہ میں کچھ لاکھ میں اس جائداد کو کسی کرایہ دار کوتین متعینہ سال کے لیے کرایہ پر دیدوں، یا گیارہ ماہ کے معاہدہ پر کسی کو کرایہ پر دیدوں جس میں کرایہ دار مجھے ہر ماہ کرایہ ادا کرے گا اور دس ماہ کا ڈپازٹ دے گا، اس میں سے کون سا طریقہ زیادہ بہتر ہے؟
والسلام
ہم کناڈا میں رہتے ہیں۔ اس ملک میں روزآنہ کے معاملات میں اسلامی قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔ میرا سوال Mortgage کے سلسلے میں ہے، (مورٹگیج ، یعنی بینک سے لون لینا اور اس لون کے بدلے بطور سیکوریٹی کچھ جائداد ریا کوئی اور شیء رہن رکھنا)۔ کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ ہم مورٹگیج پر کوئی گھر خریدیں اور بینک کو سود ادا کریں؟ سود کی ادائیگی کا معاملہ ہمارے قابو سے باہر ہے (ہماری مجبوری ہے) اور کناڈا کے معاملاتی قوانین کا ایک حصہ ہے۔ میرا یہ سمجھنا ہے کہ ہم یہاں کے معاملاتی قوانین کی مجبوری میں سود ادا کرتے ہیں ، لیکن سود وصول نہیں کرتے۔ از راہ کرم، کیا آپ وضاحت فرمادیں گے کہ ایسے ممالک میں جہاں اسلامی قوانین لاگو نہیں وہاں ہمیں گھر خریدنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
تاجر کسی سامان کے فکس ریٹ پر نقد ادائیگی یا قسطوں میں ادائیگی کی صورت میں جو ڈسکاؤنٹ دیتے ہیں، اس سلسلے میں قرآن کیا کہتا ہے اور اس بابت علماء کیا فرماتے ہیں؟کیا اس ڈسکاؤنٹ کو سود سمجھا جائے گا؟
میں نے اپنے یہاں کے ایک مفتی صاحب سے (سودی رقم سے قبرستان کی صفائی کے سلسلے میں ) معلوم کیا تھا ۔ انھوں نے سود کی رقم سے قبرستان صاف کرنے کی اجازت دیدی تھی کیوں کہ اس میں بہت سی جھاڑیاں اور خاردار پودے اگ آئے تھے۔ چناں چہ میں نے ان کے کہنے کے مطابق عمل کیا، اب میں کیا کروں؟