معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 156183
جواب نمبر: 15618323-Feb-2024 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:220-281/sd=4/1439
جی ہاں ! سرکاری بینک سے حاصل شدہ سود کی رقم جی ایس ٹی میں دینے کی گنجائش ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سود وقمارخود مختار بانڈز خریدنا
2059 مناظرمیں دبئی میں رہتاہوں اور ایک کار خریدنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہ کار بینک سے کچھ لون حاصل کرکے خریدنا پڑے گا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں وہ سود جو کہ مجھے انڈیا میں میرے بچت کھاتہ پر ملا ہے، اس لون کے سود کو ادا کرنے میں جو کہ مجھے دبئی میں ادا کرنا ہوگا استعمال کرسکتا ہوں۔
1976 مناظرمیں گذشتہ پانچ برسوں سے اپنی فیملی کے ساتھ کرائے کے دوکمرے پر مشتمل ایک فلیٹ میں رہا ہوں۔ فیملی میں ٹوٹل پانچ افراد ہیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں (عمر11,9,7ہے) میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ہوم لون لے سکتاہوں؟ چونکہ میں نقد پیسے اداکرسکتا ہوں، کیا ہوم لون ایک ایک کرکے اداکرنے پر حلال ہے؟
1333 مناظرمیں بے روزگار ہوں۔ کیا میں ہیلتھ انشورنس کی نوکری کرسکتاہوں؟ مجھے بتائیں کہ کیا میرے لیے ہیلتھ انشورنس کی نوکری کرنا حلال ہے یا حرام؟
2278 مناظرمیں
ایک سرکاری ملازم ہوں میں جس کمپنی میں کام کرتاہوں وہ ایک ایسی کمپنی ہے جو خود
منافع کماتی ہے اور اس منافع سے اپنے ملازموں کو کچھ سہولتیں مہیا کراتی ہے، لیکن
ان سہولتوں پر کچھ سود بھی لیتی ہے لیکن یہ سود انسان کے مرجانے پر معاف ہے۔ ایک
خاص مسئلہ مکان کا بھی ہے جو کہ بغیر قرض لئے خریدنا ناممکن سا لگتا ہے اور کمپنی
اس کے لیے ایک بڑی رقم دیتی ہے اور وہ رقم تھوڑی تھوڑی کرکے پندرہ سالوں میں
تنخواہ سے کاٹ لیتی ہے ۔ جس وقت پورا پیسہ کٹ چکا ہوتا ہے اس وقت مکان کی قیمت ادا
کئے پیسے سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے اور اگر پیسہ ادا کرنے سے پہلے آدمی مر جائے تو
پیسہ نہیں لیا جاتا بلکہ وہ انشورنس کمپنی ادا کرتی ہے جو کہ پیسہ لیتے وقت کمپنی
کرواتی ہے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں؟