معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 155008
جواب نمبر: 155008
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 17-9/N=1/1439
کرنسی کے عوض سونے، چاندی کی خرید وفروخت مکمل طور پر بیع صرف نہیں ہے؛ اس لیے سونے، چاندی کی بیع کرنسی کے عوض ادھار جائز ہے بہ شرطیکہ کسی ایک عوض پر مجلس عقد ہی میں قبضہ کرلیا جائے، اور اگر دونوں عوض ادھار ہوں تو یہ جائز نہیں، پس اگر کوئی شخص کسی شخص سے دس لاکھ روپے کی مالیت کا سونا ادھار ۱۲/ لاکھ روپے میں خریدے اور ۱۲/ لاکھ روپے کی ادائیگی ایک سال کے بعد طے ہو یا متعینہ اقساط میں تو یہ شرعاً جائز ہے اور خریدار پر ایک سال کے بعد یا متعینہ اقساط میں مکمل ۱۲/ لاکھ روپے ادا کرنا ضروری ہوگا؛ البتہ اس معاملے میں ضروری ہوگا کہ بائع کے پاس پہلے سے اس کی ملکیت وقبضہ میں سونا موجود ہو اور وہ اپنے پاس موجود سونا ہی فروخت کرے اور مجلس عقد ہی میں مشتری کو اس خریدے ہوئے سونے پر قبضہ دیدے۔ اور اگر کوئی شخص اس معاملہ میں کچھ ردوبدل کرتا ہے تو حکم دوسرا ہوسکتا ہے۔اور واضح رہے کہ یہ ادھار خرید وفروخت کی شکل ہے، قرض کی شکل نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند