معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 153804
جواب نمبر: 153804
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1329-1296/N=12/1438
جی ہاں!کسی بینک سے ملا ہوا سود کا پیسہ اسی بینک کے سود یا جرمانے میں دے سکتے ہیں۔ اور اگر سرکاری بینک کا سود کسی دوسر ے سرکاری بینک کے سود یا جرمانے میں یا پرائیویٹ بینک کا سود اسی کمپنی کے دوسرے پرائیویٹ بینک میں دیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے ؛ لیکن سرکاری بینک کا سود کسی پرائیویٹ بینک کے سود یا جرمانے میں یا اس کے بر عکس یا کسی پرائیویٹ بینک کا سود دوسری کمپنی کے پرائیویٹ بینک کے سود یا جرمانے میں ادا کرنا درست نہیں۔
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،۹: ۵۵۳،ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ویبرأ بردھا ولو بغیر علم المالک، فی البزازیة:غصب دراہم إنسان من کیسہ، ثم ردہا فیہ بلا علمہ برئ، وکذا لو سلمہ إلیہ بجہة أخریٰ کہبة وإیداع وشراء، وکذا لو أطعمہ فأکلہ،…،زیلعي (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الغصب، ۹: ۲۶۶، ۲۶۹)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند