• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 153085

    عنوان: كسی كی طرف سے خریدكردہ چیز كی ادائیگی كركے قسطوں میں زیادہ رقم وصول كرنا؟

    سوال: سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین وشرع متین مسئلہ ھٰذا میں کہ ایک شخص جو کہ فی الحال بے روزگار ہے ،جب کسی شخص کو کوئی چیز خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے تو ضرورتمنداس شخص کے پاس آتاہے ۔مثلاً زید کو موبائل خریدنا ہے اور اس کے پاس پیسے نہیں ہے تو زید اس شخص کے پاس آتا ہے ۔اور وہ شخص زید کے ساتھ کسی موبائل کی دکان پر جاتا ہے اور زید 10000روپے مالیت کا موبائیل پسند کرتا ہے ۔ وہ شخص 10000روپے ادا کردیتا ہے ۔ اور زید سے قسطوں میں 12000روپے وصول کرتاہے ۔ تو زائد وصول کی گئی 2000روپے کی رقم سود میں شمار ہوگی ۔یا تجارت کے زمرے میں آئے گی۔ برئے مہربانی جواب عنایت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 153085

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1219-1139/H=11/1438

    یہ دو ہزار روپئے سود ہی ہیں صورت مسئولہ میں شخص مذکور کو ان کے لینے دینے اور معاملہ کرنے کی اجازت نہیں البتہ زید کو ساتھ نہ لے جائے بلکہ اس سے کہے کہ ایسا ایسا موبائل جس کی قیمت انداز آٹھ دس ہزار ہے میں اس کو خریدوں گا اور پھر اس کو لاکر تمھارے ہاتھ بارہ ہزار میں فروخت کروں گا اور پھر اس وعدہ کے مطابق بیع وشراء کرلیں تو گنجائش ہے، اس صورت میں دو بیع وشراء ہوجائیں گی اور یہ معاملہ سودی نہ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند