• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 152829

    عنوان: ایك بینك كا چیك دوسرے بینك میں جمع کرنے پر جو چارج لیا جاتا ہے وہ كیا ہے؟

    سوال: میں نے اپنے کھاتے میں دوسرے بینک کا چک جمع کیا کچھ دن کے بعد بیلینس آیا تو 115 روپیہ کٹ گیا تھا کیا میں یہ رقم 115 روپیہ بیاج سے کٹا سکتا ہوں؟ ای ٹی ایم سے 5 بار سے زیادہ روپیہ نکالنے پر بینک 23 روپیہ چارج کاٹتا ہے اس کے بارے میں میں اپنے کھتے میں 70000 روپیہ دوسرے آدمی کا جمع کیا پھر اے ٹی ایم سے اسے 7 بار میں نکال کر اسکو واپس دے دیامیرے کھاتے میں پہلے سے صرف بیاج تھا جتنا جمع کیا گیا تھا وہ تو نکل گیا اس کے علاوہ 46 روپیہ اور کٹ گیا جو کی بیاج سے ہے کٹا ہے تو کیا مجھ کو 46 روپیہ جمع کرنا پڑے گا یا بیاج سے ہی کور ہو جایے گا جب کہ بینک ہر سال 115 روپیہ اے ٹی ایم کا سالانہ چارج لیتی ہے ۔

    جواب نمبر: 152829

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1113-1359/N=1/1439

    (۱): کسی دوسری بینک کا چیک جمع کرنے پر آپ کے اکاوٴنٹ سے ۱۱۵/ روپے کی جو کٹوتی ہوئی ، یہ سروس چارج ہے؛ کیوں کہ آپ کے اکاوٴنٹ والی بینک نے چیک کی بنیاد پر آپ کے لیے دوسری بینک سے پیسہ وصول کرکے آپ کے اکاوٴنٹ میں ڈالا، پس آپ یہ کٹوتی بیاج کی رقم سے وضع نہیں کرسکتے ۔

    (۲): بینک سالانہ ۱۱۵/ روپے پر ہر ماہ صرف پانچ مرتبہ اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کا حق دیتا ہے، پس اس سے زائد ہر بار پر ۲۳/ روپے کی کٹوتی سروس چارج ہے؛ لہٰذا یہ کٹوتی بھی بیاج کی رقم سے وضع نہیں کی جاسکتی۔اور اگر آپ نے کسی مہینہ میں دوسرے شخص کے لیے پانچ سے زائد مرتبہ اے ٹی ایم سے پیسے نکالے تو آپ اس سے باقاعدہ معاملہ کرکے سروس چارج وصول کرسکتے ہیں۔ اور بینک کے بیاج کا حکم یہ ہے کہ بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیا جائے اور اگر سرکاری بینک ہو تو اس کا بیاج غیر شرعی سرکاری ٹیکسس میں بھی بھرسکتے ہیں؛ جیسے:انکم ٹیکس اور سیل ٹیکس وغیرہ ۔بینک کا بیاج کو بینک کو واپس کرنے یابینک میں چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند