• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 149806

    عنوان: میزان بینک کے ذریعہ قسط پہ گاڑی خریدنا

    سوال: میں میزان بینک کے ذریعہ قسط پہ گاڑی خریدنا چاہتا ہوں جو کہ پاکستان کا سب سے معتبر اسلامک بینک ہے ۔ اس سلسلے میں مجھے مندرجہ ذیل اشکالات پر رہنمائی درکار ہے ؛ ۱۔ گاڑی کی نقد قیمت ۰۰۰۷۲۳۱ ہے جبکہ میزان بینک سے گاڑی ۷ سال کے عرصے میں مجھے تقریباً ۰۰۰۰۰۷۲ کی پڑے گی۔ کیا یہ اضافی رقم سود کے زمرے میں نہیں آے ٴ گی ؟ ۲۔ بظاہر اس سودے میں اور اس کے مقابل مروجہ بینکاری کے ذریعہ گاڑی خریدنے میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ اور اس میں بنیادی فرق کیا ہے ؟ ۳۔ کیا میں گاڑی میزان بینک سے اس قلبی سکون و اطمینان کے ساتھ ل سکتا ہوں کہ میں سود کی لعنت سے محفوظ رہوں گا ؟

    جواب نمبر: 149806

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 832-800/M=7/1438

    (۱، ۲، ۳) کوئی چیز نقد کم قیمت پر اور ادھار زیادہ قیمت پر خرید وفروخت کرنا جائز ہے، صورت مسئولہ میں 1327000 روپئے نقد قیمت کی گاڑی سات سال کی قسطوں پر 2700000 روپئے میں خریدنا درست ہے بشرطیکہ مجلس عقد میں ادھار والی قیمت طے ہوجائے، اس میں جو زائد قیمت ہوتی ہے وہ سود کے زمرے میں نہیں آتی۔ گاڑی خریدنے کا جو طریقہ بالعموم رائج ہے وہ یہ کہ آدمی پہلے بینک سے سودی لون لیتا ہے پھر اس سے گاڑی خریدتا ہے اس میں بینک والے کو سود دینے کا گناہ لازم آتا ہے کیونکہ اس میں آدمی جتنا قرض لیتا ہے اس سے زائد دینا پڑتا ہے یہ سودی معاملہ ہے، میزان بینک کے بارے میں ہمیں تفصیلات معلوم نہیں، اس بارے میں مقامی اہل حق علماء سے رجوع کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند