• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 149148

    عنوان: سیونگ اكانٹ كا سود كیا خود استعمال كیا جاسكتا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص غیر صاحب نصاب ہے ، اس کے سیونگ اکاؤنٹ میں دو تین ہزار روپے رہتے ہیں اور جو تنخواہ ملتی ہے وہ ہر مہینہ ہاتھ کے ہاتھ خرچ ہو جاتی ہے تو اس کے اکاؤنٹ میں جو سود کا پیسہ آتا ہے اس کو کسی دوسرے غریب کو دے یا خود اپنے کام میں بچوں کی فیس وغیرہ میں خرچ کر سکتا ہے اسی طرح کسی کو کوئی گری پڑی چیز ملی اور اس کے مالک کا پتہ نہیں چل پایا جس کو ملی ہے وہ صاحب نصاب ہے اس نے اس غریب کو دیدی تو یہ کسی اور مستحق کو دے یا خود اپنے کام میں بچوں کی فیس وغیرہ خرچ کر لے ؟

    جواب نمبر: 149148

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 471-445/N=6/1438

    (۱، ۲): اگر کسی غریب (غیر صاحب نصاب) نے کسی ضرورت کے تحت سیونگ اکاوٴنٹ کھولوایا ہوا ہے، سود لینے کے مقصد سے نہیں تو اس کے اکاوٴنٹ میں موجود دو، تین ہزار کی رقم پر ماہانہ یا سالانہ جو انٹرسٹ آتا ہے، وہ یہ شخص بہ حیثیت غریب اپنی ضروریات، جیسے : کھانے پینے کی اشیا، گھریلو ضروریات اور بچوں کے اخراجات وغیرہ میں استعمال کرسکتا ہے،کسی دوسرے غریب کو دینا ضروری نہیں۔ اسی طرح اگر کسی غریب (غیر صاحب نصاب)کو کسی شخص نے راستہ وغیرہ میں کوئی گری ہوئی چیز دی جب کہ اس نے مالک کا پتہ لگانے کی کوشش کی؛ لیکن اس کا کوئی پتہ نہیں لگا اور اتنی مدت گذرگئی کہ اٹھانے والے کو یقین ہوگیا کہ اب مالک اسے تلاش نہیں کررہا ہوگا یا مزید انتظار کرنے میں اس چیز کے خراب ہوکر ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہو تو یہ غریب شخص وہ سامان اپنی جس ضرورت میں چاہے، استعمال کرسکتا ہے، کسی دوسرے غریب کو دینا ضروری نہیں۔ وعرف…إلی أن علم أن صاحبھا لا یطلبھا أو أنھا تفسد إن بقیت کالأطعمة والثمار کانت أمانة لم تضمن بلا تعد…فینتفع الرافع بھا لو فقیراً وإلا تصدق بھا علی فقیر الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب اللقطة، ۶: ۴۳۵-۴۳۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند