• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 11814

    عنوان:

    زید نے ایک شخص سے ایک لاکھ روپئے ایک سال کے لیے مزید ساٹھ ہزار روپئے سود پر لے لیے، اب ایک سال بعد زید نے اسے ایک لاکھ روپئے دیدیے اور مزید ساٹھ ہزار روپئے دینے سے انکار کیا۔ زید اس شخص سے کہتا ہے کہ سود حرام ہے، اس لیے میں مزید سود کی رقم تمھیں نہیں دیتا۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں زید کو اسلام کا کیا حکم ہے کہ وہ مزید سود والی رقم بھی ادا کردے یا اس کو روک لے اور اس معاملہ پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے؟ اگر کسی فقہی کتاب کا حوالہ بھی دے دیا تو بڑی مہربانی ہوگی۔ واجرکم علی اللہ

    سوال:

    زید نے ایک شخص سے ایک لاکھ روپئے ایک سال کے لیے مزید ساٹھ ہزار روپئے سود پر لے لیے، اب ایک سال بعد زید نے اسے ایک لاکھ روپئے دیدیے اور مزید ساٹھ ہزار روپئے دینے سے انکار کیا۔ زید اس شخص سے کہتا ہے کہ سود حرام ہے، اس لیے میں مزید سود کی رقم تمھیں نہیں دیتا۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں زید کو اسلام کا کیا حکم ہے کہ وہ مزید سود والی رقم بھی ادا کردے یا اس کو روک لے اور اس معاملہ پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے؟ اگر کسی فقہی کتاب کا حوالہ بھی دے دیا تو بڑی مہربانی ہوگی۔ واجرکم علی اللہ

    جواب نمبر: 11814

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 522=387/ل

     

    ایک لاکھ قرض لے کر ایک لاکھ ساٹھ ہزار ادا کرنا سود ہے: لأنہ فضل خالٍ عن العوض او رسود کا لینا اور دینا دونوں حرا م ہے، اس لیے اگر زید سود کی رقم ادا نہیں کرتا تو اس پر جبر نہیں کیا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند