• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 10920

    عنوان:

    میرے والد صاحب نے بینک میں پیسہ جمع کروایا ہے اور ہم سب اس جمع شدہ پیسہ سے آنے والے سود کو استعمال کرتے ہیں۔ ہماری مشترکہ فیملی ہے۔ مجھے رہنمائی چاہیے کہ اس سلسلہ میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میرے خیال میں یہ حرام ہے۔ اگر ایسا ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    سوال:

    میرے والد صاحب نے بینک میں پیسہ جمع کروایا ہے اور ہم سب اس جمع شدہ پیسہ سے آنے والے سود کو استعمال کرتے ہیں۔ ہماری مشترکہ فیملی ہے۔ مجھے رہنمائی چاہیے کہ اس سلسلہ میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میرے خیال میں یہ حرام ہے۔ اگر ایسا ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 10920

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 300=262/د

     

    سود کا استعمال کرنا حرام ہے، قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے، ایک درہم سود کا جسے آدمی استعمال کرتا ہے اس کا گناہ چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ ہے (حدیث) آپ نرمی اور حکمت سے اپنے والد کو سمجھائیں اور سود کی قباحت ان کے دل میں بٹھائیں، براہ راست نہ سہی تو والدہ کے توسط سے اس کی حرمت وقباحت گھر والوں کو بتلائیں۔ نیز اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کریں کہ آپ کا گھرانہ اس نحوست سے چھٹکارا حاصل کرلے۔ اگر والد صاحب سود کی رقم استعمال کرنے سے احتیاط کرلیتے ہیں تو فبہا، ورنہ اگر گھر کے خرچ کا پورا انحصار خالص سودی رقم پر ہے دوسرا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے تو آپ اپنے لیے جائز ذریعہٴ معاش کی بھی فکر شروع کردیں، جائز ذریعہ معاش حاصل ہونے سے قبل والدین کے ساتھ مجبوراً کھانے پینے میں شریک ہوسکتے ہیں اور خوب خوب اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند