• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 8739

    عنوان:

    کچھ حضرات نے شعبان کی پندرہویں تاریخ (شب برأت) کو گلی میں پردے کے انتظام کے ساتھ شامیانہ، ٹینٹ لگوایا ۔ اس کے بعد مسجد میں جاکر اعلان کروایا کہ سبھی خواتین فلاں․․․․․․․․فلاں․․․․․․․․جگہ جمع ہوجائیں وہاں اجتماعی طور پر عبادت ہوگی۔ پھر سبھی خواتین اس جگہ جمع ہوتی ہیں، رات بھر وعظ ہوتا ہے نفلی عبادت ہوتی ہے۔ کیا اعلان لگا کر عورتوں کا رات کو وہاں جمع کرنا ٹھیک ہے؟ شب برأت میں اپنے گھروں کو چھوڑکر کسی دوسری جگہ عبادت کے لیے جمع ہونا ٹھیک ہے؟ کچھ کا کہنا ہے کہ گھر میں انفرادی طور پر عبادت کرنے سے نیند آجاتی ہے، عبادت نہیں ہوپاتی ہے۔ ایک جگہ اکٹھا ہوکر اجتماعی طور پر صحیح عبادت ہوتی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی جواب مطلوب ہے۔

    سوال:

    کچھ حضرات نے شعبان کی پندرہویں تاریخ (شب برأت) کو گلی میں پردے کے انتظام کے ساتھ شامیانہ، ٹینٹ لگوایا ۔ اس کے بعد مسجد میں جاکر اعلان کروایا کہ سبھی خواتین فلاں․․․․․․․․فلاں․․․․․․․․جگہ جمع ہوجائیں وہاں اجتماعی طور پر عبادت ہوگی۔ پھر سبھی خواتین اس جگہ جمع ہوتی ہیں، رات بھر وعظ ہوتا ہے نفلی عبادت ہوتی ہے۔ کیا اعلان لگا کر عورتوں کا رات کو وہاں جمع کرنا ٹھیک ہے؟ شب برأت میں اپنے گھروں کو چھوڑکر کسی دوسری جگہ عبادت کے لیے جمع ہونا ٹھیک ہے؟ کچھ کا کہنا ہے کہ گھر میں انفرادی طور پر عبادت کرنے سے نیند آجاتی ہے، عبادت نہیں ہوپاتی ہے۔ ایک جگہ اکٹھا ہوکر اجتماعی طور پر صحیح عبادت ہوتی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی جواب مطلوب ہے۔

    جواب نمبر: 8739

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1481=1248/ ل

     

    شب برا ءت میں مختلف مقامات پر خواتین کو جمع کرکے اجتماعی طور پر عبادت کروانا، رات بھر وعظ کرنا درست نہیں۔ اس شب میں عورتوں کو اپنے اپنے گھروں میں تنہا تنہا عبادت کرنی چاہیے۔ آپ علیہ السلام سخت مجبوری کے باوجود تہجد ودیگر نوافل گھر میں ادا کرتے تھے۔ اگر تنہا عبادت کرنے میں نیند آنے کا اندیشہ ہو تو متفرق اعمال کرلیے جائیں تاکہ توجہ منقسم رہے، کچھ نوافل پڑھ لے، تلاوت کرنے لگے، ذکر کرنے لگے، اس کے علاوہ جو بھی تدبیریں نیند نہ آنے کی ہوں سب کرے اور اگر باوجود تدبیر کرنے کے پھر بھی نیند غالب ہو تو وہ نیند معتبر ہے یعنی پھر سوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند