• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 8736

    عنوان:

    ایک بحث کے دوران ایک مسئلہ پیش آیا ہے جس کی صفائی کے لیے میں آپ کو لکھ رہا ہوں:? فتوی شرعی اصطلاح نہیں ہے، بلکہ یہ بدعت ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے کسی بھی مسلمان کوشریعت کی حد بندی کرنے کی اجازت نہیں دی ہے، اورنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو کسی عالم کی اقتداء کرنے کوکہا ہے۔ بلکہ تمام مسلمانوں کو بشمول عالم کے صرف اللہ اوررسول کی اقتداء کرنی چاہیے?۔ اگر اوپر مذکور دعوی درست ہے تو قرآن اورحدیث کے حوالہ واضح کریں۔

    سوال:

    ایک بحث کے دوران ایک مسئلہ پیش آیا ہے جس کی صفائی کے لیے میں آپ کو لکھ رہا ہوں:? فتوی شرعی اصطلاح نہیں ہے، بلکہ یہ بدعت ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے کسی بھی مسلمان کوشریعت کی حد بندی کرنے کی اجازت نہیں دی ہے، اورنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو کسی عالم کی اقتداء کرنے کوکہا ہے۔ بلکہ تمام مسلمانوں کو بشمول عالم کے صرف اللہ اوررسول کی اقتداء کرنی چاہیے?۔ اگر اوپر مذکور دعوی درست ہے تو قرآن اورحدیث کے حوالہ واضح کریں۔

    جواب نمبر: 8736

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1105=1105/م

     

    مذکورہ دعویٰ درست نہیں ہے، فتویٰ شرعی اصطلاح ہے، لقولہ تعالیٰ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلاَلَةِ (الآیة) (ترجمہ: لوگ آپ سے حکم دریافت کرتے ہیں، آپ فرمادیجیے کہ اللہ تعالیٰ کلالہ کے باب میں حکم دیتا ہے الخ) کوئی عالم یا مفتی، فتویٰ دے کر از خود شریعت کی حد بندی نہیں کرتا بلکہ وہ خدا اور رسول کے بتائے ہوئے احکام وقوانین ہی کو ظاہر کرتا ہے، یا اصول شریعت کی روشنی میں لوگوں کے مسائل ومعاملات کا شرعی حل پیش کرتا ہے، جو لوگ فتویٰ غیر شرعی اصطلاح اور بدعت قرار دیتے ہیں، ان کے پاس کیا دلائل و ثبوت ہیں؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند