• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 59654

    عنوان: غمی كے موقع پر دعوت

    سوال: ہمارے ہاں تعزیت میں آنے والے لوگوں کیلئے شربت یا چائے یا بوتل کا التزام کیا جاتا ہے ۔ آج تک زندگی میں کبھی بھی ہمارے شہر میں کسی نے بھی ایسا کرنے کی جرأت نہیں کی کہ تعزیت میں آنے والے لوگوں کو کچھ کھلانے پلانے کا بندوبست نہ کیا ہو۔ تعزیت میں آنے والے چاہے پڑوسی ہوں یا اپنے شہر کے ہوں جو بھی آتا ہے اس کو چائے یا بوتل یا شربت پیش کیا جاتا ہے ۔ اور تعزیت میں آنے والوں کو کھلانے پلانے کا بندوبست اہل میت کے رشتہ دار کرتے ہیں۔ پھر کل جب ان رشتہ داروں کے گھر میں کوئی فوت ہوگا تو پھر ان کے ہاں تعزیت میں آنے والوں کیلئے کھانے پینے کا یہ لوگ بندوبست کریں گے ۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟ کیا تعزیت میں آنے والے پڑوسی یا شہری لوگوں کو تعزیت میں آکر کھانا پینا صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 59654

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1008-1090/L=9/1436-U دعوت کی مشروعیت خوشی کے موقع پر ہے نہ کہ غمی کے موقع پر، اس لیے ایسے موقع پر کھانے پینے کا بند وبست کرنا درست نہیں، اگر اس نے رسم کی شکل اختیار کرلی ہو تو اس کا ترک ضروری ہے۔ قال في الموسوعة: واتفق الفقہاء علی أنہ تکرہ الضیافة من أہل المیت؛ لأنہا شرعت في السرور لا في الشرور وہي بدعة مستقبحة وقال علیہ الصلاة والسلام: ”لا عقر في الإسلام“ وہو الذي کان یعقر عند القبر من إبلٍ أو بقرٍ أو شاةٍ (الموسوعة الفقہیة الکویتیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند