• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 57696

    عنوان: تقریبات میں بفے کا انتظام کرنا کیسا ھے؟

    سوال: کیا فرماتے ھیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں آجکل تقریبات میں بفے کا رواج عام ھوتا جا رہا ھے یعنی کھانے کو میزپر ایک طرف سجا دیا جاتا ھے اور مہمان خود ھی کھانا نکال کر کھڑے ہوکر کھاتے ھیں نیز بعض تقریبات میں چند ٹیبل کرسیاں بھی بچھا دی جاتی ھے جو کہ بالکل ھی نا کافی ھوتی ھے تاکہ جو بیٹھ کر کھانا چاھے وہ بیٹھ جائے۔تو جاننا یہ ھے کہ تقریبات میں اسطرح کا انتظام کرنا کیسا ھے اور نیز اسطرح کی تقریبات میں شرکت کرنا کیسا ھے ؟ براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں رھبری فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57696

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 255-220/Sn=4/1436-U کھڑے ہوکر کھانا کھانا، اسی طرح میز کرسی پر بلاعذر کھانا دونوں خلافِ سنت اورمکروہ ہیں، کھڑے ہوکر کھانے میں نسبةً کراہت زیادہ ہے، مغرب کی اندھی تقلید میں لوگ ایسا کرنے لگے ہیں، جب کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ زمین پر بیٹھ کر فرشی دسترخوان بچھاکر کھانا کھایا جائے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام کی عادت مبارکہ یہی تھی عن أنس قال: ما أکل رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- في خوان ولا في سکرّجة ولا خُبزَ لہ مرقق، قال فقلت لقتادة: فعلام کانوا یأکلون؟ قال: علی ہذہ السّفر (ترمذی، رقم: ۱۷۸۲، أبواب الأطعمة) یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (میز) ٹیبل پر نہیں کھایا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹی تشتری میں کھایا اور نہ آپ کے لیے چپاتی پکائی گئی، راوی نے حضرت ”قتادہ“ سے پوچھا: پھر دور نبوی میں لوگ کس چیز پر کھانا رکھ کر کھاتے تھے؟ حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے فرمایا: انہی چمڑے کے دسترخوانوں پر کھانا رکھ کر کھالیا کرتے تھے۔ اور دیکھیں ”تحفة الالمعی شرح ترمذی“ (۵/۱۲۶، ط: مکتبہ حجاز دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند