• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 55394

    عنوان: جنم دن منانا

    سوال: اگر میں اپنا ، اپنی بیوی کا یا اپنے بیٹے کا جنم دن یا شادی سالگرہ مناؤں درج ذیل طریقے سے کہ (۱) غریبوں کے لیے کھانا پکالیں، (۲) صدقہ دیں، (۳) نفل نماز پڑھیں اور اپنی ماضی اور مستقبل کی زندگی کے لیے دعا استغار کریں ، (۴) ایک دوسرے کو (صرف فیملی کے اندر) تحفے دیں ․․․․تو کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے؟براہ کرم، شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 55394

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 130-130/Sn=1/1436-U87 جنم دن منانا یا شادی سالگرہ منانا اہلِ مغرب کی طرف سے آئی ہوئی رسمیں ہیں، شریعت میں ان کی کوئی اصل نہیں ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کے یہاں بچے پیدا ہوئے ان کی شادیاں ہوئیں؛ لیکن کسی بھی روایت میں نہیں آتا کہ ان حضرات نے سال پورا ہونے کے موقع پر کوئی خاص اہتمام کیا ہو یا باقاعدہ جنم دن وغیرہ منایا ہو، غریبوں کو کھانا کھلانا، صدقہ دینا،نفل عبادات، دعا واستغفار اور دوستوں کو ہدایا تحائف دینا اپنی جگہ پر سب باعث ثواب اور شرعاً مطلوب ہے؛ لیکن کیا ضروری ہے کہ یہ کام کسی متعین تاریخ ہی میں کیے جائیں ؟ ایک دو دن آگے پیچھے کردیں؛ تاکہ مغربی رسموں کی تقلید لازم نہ آئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند