• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 54149

    عنوان: جہیز كے بارے میں اسلام كیا كہتا ہے؟

    سوال: (۱) میرے والد ایک سڑک حادثے میں انتقال کرگئے تھے ، ہم پانچ بھائی ہیں جس میں تین بہنیں اور دو بھائی ہیں ، والد نے اپنے پیچھے کچھ مال نہیں چھوڑا ہے بس ایک مکان ہے(کلیم بھی نہیں ملا) ، انہوں نے اپنی ساری دولت اپنے بچوں کو پڑھانے میں خرچ کردی تھی اور ان کو اسلامی اسکول میں پڑھایا ، دو لڑکیاں ان کے سامنے بی اے کورس سے فارغ ہوئیں اور ایک کا داخلہ ہوچکا تھا اور ایک لڑکی کی شادی بھی کردی تھی ان کے بعد سب سے بڑا مسئلہ بہنوں کی شادی اور تعلیم کا تھا تو میں نے موبائل ڈاؤن لوڈ کا کام شروع کردیا ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ غلط ہے اور ہر وقت احساس گناہ کی وجہ سے گھٹتا رہتاہوں ، میں نے اس کمائی سے گھر کا خرچ چلا یا اور ایک بہن کی شادی کردی۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ میں نے جو کیا وہ واپس غلط ہے ؟ اب میں کیا کروں؟ (۲) جہیز لینے دینے کے بارے میں اسلام کیا کہتاہے؟

    جواب نمبر: 54149

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 8-8/Sd=10/1435-U (۱) صورت مسئولہ میں اگر آپ نے موبائل میں ناجائز اور غیرشرعی مواد ڈاوٴن لوڈ کیا، تو آپ نے گناہ کیا، آپ پر اب توبہ واستغفار کرنا واجب ہے، آئندہ آپ اس طرح کی ڈاوٴن لوڈنگ سے احتراز کریں، غیراخلاقی چیزوں کو موبائل وغیرہ میں ڈاوٴن لوڈ کرکے لوگوں کو مہیا کرنا بڑے خطرے کی بات ہے، اس کے ذریعے جتنی بھی خرابیاں وجود میں آئے گی، شرعاً آپ ہی اس کا سبب اور ذریعہ قرار دیے جائیں گے۔ (۲) والدین کی طرف سے لڑکی کو رخصت کرتے وقت جو سامان دیا جاتا ہے، اسے جہیز کہتے ہیں، جہیز کے سلسلے میں شریعت اسلام کی تعلیم بالکل صاف اور واضح ہے، اگر والدین جبر واکراہ کے بغیر نام ونمود سے بچتے ہوئے اپنی حیثیت کے مطابق لڑکی کو شادی میں کچھ دینا چاہیں، تو شرعاً اس کی اجازت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو شادی میں دو چکیاں، پانی کے لیے دو مشکیزے، چمڑے کا گدا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی اور ایک چادر دی تھی؛ لیکن موجودہ وقت میں جہیز کے نام پر جو رسومات چل رہی ہیں، ان کا شریعت سے کوئی ثبوت نہیں، وہ سنت نہیں؛ بلکہ بدعتِ سیئہ اوربہت سے دینی ودنیوی مفاسد کا مجموعہ ہے۔ الجہاز: ما زفت المرأة بہا إلی زوجہا من الأمتعة (قواعد الفقہ، ص: ۲۵۵، ط: دارالاتاب، دیوبند) وعن علي رضي اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لما زوجہ فاطمة بعث معہا بخمیلة ووسادة من أدم حشوھا لیف، ورحیین وسقاء وجرتین(مسند أحمد، رقم الحدیث: ۸۲۱، مسند العشرة المبشرین بالجنة، مسند علي بن أبي طالب رضي اللہ عنہ، ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت، لبنان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند