عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 38505
جواب نمبر: 38505
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1228-208/B=7/1433 سال، مہینہ، دن وتاریخ کی قید سے ہٹ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت شریفہ کا ذکر خیر بلاشبہ ایک مستحسن کام ہے، اور باعث اجر وثواب ہے۔ اہل حرمین کے یہاں بھی مولد شریف ہوتا ہے اور مروجہ میلاد شریعت جس میں بہت ساری زیادتیاں ہم نے اختراع کر رکھی ہیں، وہ غیرقوموں کی نقالی کی وجہ سے اور فساد عقیدہ اور التزام ما لایلزم کی وجہ سے ناجائز کہا جائے گا۔ رہا قیام کا مسئلہ تو اس میں دو طبقے کے لوگ ہیں، کچھ لوگ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر خیر یا آپ پر درود و سلام کے احترام میں کھڑے ہوتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا کوئی فاسد عقیدہ ان کے اندر نہیں ہوتا۔ اور کچھ لوگ یہ فاسد عقیدہ رکھتے ہیں کہ اخیر مجلس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود بنفس نفیس حاضر ہوتے ہیں، اس لیے کھڑے ہوتے ہیں یہ دونوں طریقے صحابہٴ کرام سے تابعین سے، تبع تابعین سے ائمہ اربعہ سے ثابت نہیں۔ حاجی صاحب رحمہ اللہ کا ذاتی طور پر قیام کرنا اور کسی خاص کیفیت کا ان پر وارد ہونا یہ ان ہی تک مخصوص ہے۔ ان کا یہ عمل غیراختیاری ہے، امت کے لیے تشریعی حکم نہ ہوگا، اور صاحب احسن الفتاویٰ کا محض ایک عقلی قیاس ہے، شریعت میں ہمارے لیے آپ کے مولد شریف کے تعلق سے کوئی عمل اور کوئی حکم منقول نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند