• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 32907

    عنوان: مزاروں پہ جو عرس منایا جاتاہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟ جب کہ بریلوی حضرات فرماتے ہیں کہ عرس تو اس زمانے سے چلا آرہا ہے جب کہ نہ تو دارالعلوم دیوبند ہی تھا نہ ندوہ ؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: مزاروں پہ جو عرس منایا جاتاہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟ جب کہ بریلوی حضرات فرماتے ہیں کہ عرس تو اس زمانے سے چلا آرہا ہے جب کہ نہ تو دارالعلوم دیوبند ہی تھا نہ ندوہ ؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 32907

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1012=848-7/1432 تاریخ اسلام میں چھ سو سال گذرنے کے بعد یہ رسمِ بد ایجاد ہوئی ہے، اس کے ایجاد کرنے والے بھی عیسائی ہیں، جاہل مسلمانوں نے اس میں خوب رنگ روغن لگاکر اسے خوب فروغ دیا اور طرح طرح کے منکرات وبدعات کو ایجاد کیا، مثلاً میلہ لگانا، قبروں پر چادر چڑھانا، قبروں کو سجدہ کرنا، اس سے اپنی مرادیں مانگنا، چڑھاوا چڑھانا، مزامیر کے ساتھ قوالی کرانا، بہت سے شرکیہ کام کرنا، مردوں اور عورتوں کا اختلاط۔ یہ سب امور بلاشبہ قرآن وحدیث کی تعلیم کے خلاف ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہٴ کرام سے تابعین وتبع تابعین سے، ائمہ اربعہ سے، بزرگانِ دین سے ثابت نہیں۔ ہمارے اسلام کا مدار قرآن وحدیث پر ہے۔ دارالعلوم دیوبند یا ندوہ پر مدار نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند