• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 31980

    عنوان: ہر وہ چیز بدعت میں شمار ہوگی جس کی اصل احادیث وغیرہ میں نہ ملے؟(

    سوال: (۱) ایک عام آدمی کے لیے بدعت کی کیا تعریف ہے؟(۲) کیا ہر وہ چیز بدعت میں شمار ہوگی جس کی اصل احادیث وغیرہ میں نہ ملے؟(۳) کیا نماز جنازہ سے پہلے یا بعد میں دعا کرنا جائز ہے؟ براہ کرم، تینوں سوالوں جوا ب حوالے کے ساتھ دیں۔

    جواب نمبر: 31980

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 890=564-6/1432 (۱) بدعت کہتے ہیں ایسا کام کرنے کو جس کی اصل کتاب وسنت اور قرون مشہود لہا بالخیر میں نہ ہو اوراس کو دین اور ثواب کا کام سمجھ کر کیا جائے: ”البدعة طریقة في الدین مخترعة تضاہي الشریعة یقصد بالسلوک علیہا ما یقصد بالطریقة الشرعیة“ (الاعتصام: ۱/۳۷) (۲) بدعت کی مذکورہ بالا تعریف سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ہرنئی چیز بدعت نہیں، بلکہ بدعت ایسے نئے دینی کام کو کہیں گے جس کے جواز کی کوئی دلیل شرعی نہ ہو یعنی قرآن، حدیث اجماع اور قیاس شرعی میں سے کوئی اس کے جواز پر دلالت نہ کرے اور اس کو دین سمجھ کر کیا جائے۔ (۳) نماز جنازہ خود دعاء للمیت ہے اس لیے نماز جنازہ سے پہلے یا بعد میں دعا کرنا مکروہ وممنوع ہے: ”لا یقوم بالدعاء بعد صلاة الجنازة لأنہ دعا مرة“ (بزازیہ علی ہامش الہندیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند