• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 175870

    عنوان: كسی عالم كو گھر بلاكر قرآن خوانی كرانا؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب عرض خدمت یہ ہے کہ کیا گھر میں قران خانی کرا سکتے ہیں حافظ عالم کو بلوا کر ؟ہمیں ایک حضرت نے کہا ہے کہ یہ بدعت ہے ۔ گذارش ہے کہ آپ اس کا جواب ارسال فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175870

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 511-386/B=05/1441

    مروجہ قرآن خوانی جس میں باقاعدہ حافظ عالم کو بلواکر قرآن پڑھنے کے بعد کھانے یا ناشتے کا اہتمام ہوتا ہے اور پیسے وغیرہ کی شکل میں کچھ معاوضہ دیا جاتا ہے یہ شرعاً ناجائز و بدعت ہے، اگر قرآن خوانی میں مذکورہ خرابیاں نہ ہوں تو بلاشبہ جائز ہے جس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ حسب موقع انفرادی طور پر تلاوت کرکے اپنے مقصد کے لئے دعا کر لیا کریں۔

    والحاصل أنّ اتخاذ الطّعام عند قراء ة القرآن لأجل الأکل یکرہ (رد المحتار، کتاب الصلاة، ۱/۳۶۲، باب صلاة الجنائز ، زکریا دیوبند) فالحاصل أنّ ما شاع في زماننا من قراء ة الأجزاء بالأجرة لایجوز؛ لأنّ فیہ الأمر بالقراء ة وإعطاء الثّواب للأمر والقراء ة لأجل المال: فإذا لم یکن للقاری ثواب لعدم النّیة الصّحیحة فأین یصل الثواب إلی المستأجر ۔ (ردالمحتار، کتاب الإجارة ، باب الإجارة الفاسدة، ۹/۷۷، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند